کیا ایم کیو ایم ٹوٹ گئی؟

244

بظاہر ایم کیو ایم پی آئی بی اور ایم کیو ایم بہادر آباد الگ الگ گروپ بن گئے ہیں لیکن یہ دونوں گروپ آج کل تمام سیاسی جماعتوں سے زیادہ وقت ٹی وی پر لے رہے ہیں۔ گویا ایم کیو ایم کا نام بھرپور انداز میں سامنے آرہا ہے دونوں ہی گروپ مہاجر سیاست، مہاجر حقوق اور مہاجروں کی نمائندگی کی باتیں کررہے ہیں۔ ہر روز ان کی سیاست پلٹا کھارہی ہے۔ ایک دن یہ خبر تھی کہ عامر خان گروپ پسپا ہوگیا لیکن دوسرے روز اس گروپ نے فاروق ستار کو فارغ کردیا۔ رات گئے فاروق ستار نے بہادر آباد گروپ اور رابطہ کمیٹی کو فارغ کردیا۔ الیکشن کمیشن نے کمال کیا۔ پہلے یہ تاثر دیا گیا کہ فاروق ستار کو اب وہ کنوینر تسلیم نہیں کرتے۔ اس کے اگلے روز الیکشن کمیشن نے وضاحت کی کہ ایسا نہیں ہے ہمارے پاس جو ایم کیو ایم پاکستان تھی وہی ہے۔ جس نکتے سے میڈیا اور دونوں گروپ خوبصورتی سے توجہ ہٹارہے ہیں وہ 35 ہزار افراد کی ہلاکت، کھربوں روپے کے قومی نقصان اور کھربوں کی املاک تباہ ہونے کے ذمے داروں کا تعین ہے۔ یہ لٹیروں، ڈاکوؤں اور نوسر بازوں کا پرانا طریقہ ہے کہ پہلے لوگوں کو دھوکے سے لوٹو پھر ایسا جھگڑا کھڑا کرو کہ لوگ اپنے مال کا نقصان بھول کر اس جھگڑے میں دلچسپی لینے لگیں۔ ماضی میں ایسے جھگڑوں کو عوام تک پہنچانا مشکل ہوتا تھا ایک دن بعد اخبارآتا تھا۔جب تک لوگوں کو کچھ سوچنے کا موقع مل جاتا تھا اب اس تماشے میں میڈیا آگیا ہے ہر لمحے بریکنگ نیوز کا تماشا ہے قوم کو سوچنے کا موقع ہی نہیں مل رہا۔ ظالم ٹی وی کیمرہ آن ہوتے ہی ایسے رونے لگتے ہیں جیسے ڈراموں میں ہدایت کار کی ہدایت پر اداکار روتے ہیں ان کے آنسوؤں کو کیا کہنا چاہیے یہ اردو محاورہ جاننے والے اچھی طرح جانتے ہیں۔ ان سب کو میڈیا نے آسمان پر بٹھادیا ہے اب تو سارے الزامات سے پتا چل رہا ہے کہ کس نے کے کے ایف کو تباہ کیا، کون بھتے لیتاتھا اور کون کس کا ایجنٹ ہے۔ میڈیا کو ساری باتیں روک کر صرف ایک سوال کرنا چاہیے کہ پچھلا حساب دو پھر اگلی بات کرنا۔ عوام کی بلا سے آپ پانچ کیا پچاس گروپ بنائیں۔ ہر علاقے کی الگ ایم کیو ایم بنائیں لیکن جن کے بچے مرے ہیں ان کو تو جواب دو۔ چند روز بعد تو یہ معصوم کہتے پھررہے ہوں گے کہ ہم تو اب بہادر آباد گروپ ہیں۔ ہم تو پاک سرزمین والے ہیں یا پی آئی بی والے ہمارا الطاف حسین سے کیا تعلق ساری بد معاشی تو الطاف حسین کی تھی۔ اس فارمولے پر تو القاعدہ کو اب معافی مل جانی چاہیے کیونکہ سارے الزامات تو اسامہ اور ملا عمر پر تھے وہ اب دنیا میں نہیں رہے انہیں تو زیادہ پزیرائی ملنی چاہیے۔ الطاف حسین کی آواز تو کسی بھی دن ٹی وی پر دوبارہ سنائی دے سکتی ہے قوم پہلے تمام گروپوں سے پچھلا حساب مانگے اس کے بعد گروپ بنانے دے۔