پاکستان اور بھارت کے درمیان چلنے والی تھر ایکسپریس ٹرین کو گیارہ سال مکمل ہوگئے لیکن متعدد اعلانات کے باوجود کھوکھراپار، موناباوٓ کے راستے نہ ہی تجارتی سر گرمیاں بحال ہو سکی ہیں بلکہ سفر کی سہولتوں میں بھی کوئی بہتری نہ آسکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق 1965کی پاک بھارت جنگ کے باعث کھوکھراپار، موناباوٓ کا سفری راستہ بند کر دیا گیا تھا اور ایک طویل مدت تک یہ راستہ دونوں ممالک کے عوام کے لئے بند رہا تاہم سندھ کے عوام کی دیرینہ خواہش کے پیش نظر کروڑوں روپے کی لاگت سے ہنگامی بنیادوں پر میرپور خاص سے کھوکھراپار زیرو پوائنٹ تک میٹر گیج ریلوے ٹریک کو براڈ گیج میں تبدیل کر کے فروری 2006 میں اس راستہ کو پاکستان اور بھارت کے عوام کی آمد ورفت کیلئے دوبارہ بحال کیا گیا۔
مسافر ٹرین سروس کے آغاز اور پھر یہ باتیں سامنے آتی رہیں کہ اس راستہ کو جلد تجارت کیلئے بھی بحال کردیا جائیگا۔ اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح پر مختلف اقدامات سامنے آتے رہے اور فروری 2012 میں تو پاکستان اور بھارت کے وزراء تجارت کے اسلام آباد میں ہونے والے کامیاب مذاکرا ت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کھوکھراپار، موناباوٓ کے راستہ ایک نیا تجارتی راستہ کھولنے کے لئے مشترکہ ورکنگ گروپ بھی تشکیل دے دیا گیا تھا تاہم یہ اعلانات عملی شکل اختیار نہیں کر سکے۔
عوامی حلقے اس کا ذمہ دار بھارت کے منافقا نہ رویہ کو قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ بھارت پاکستان سے برابری کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنے کے بجائے خطہ میں اپنی بالا دستی قائم کرنے کا خواہاں ہے۔
دوسری جانب تھر ایکسپریس گیارہ برسوں سے دونوں ممالک میں رہائش پذیر بچھڑے خاندانوں کو ملانے میں مصروف ہے، تاہم اس کی سروس میں مزید بہتری کی گنجائش ہے، ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہفتہ میں ایک روز چلنے والی ٹرین کی بوگیوں اور رفتار میں اضافہ کیا جائے،سندھ کے عوام کو سفری سہولت فراہم کر نے کے لئے کراچی میں ویزہ آفس قائم کیا جائے، میرپورخاص اور زیرو پوائنٹ اسٹیشن پر سہولتوں میں اضافہ کیا جائے۔