مصنوعات کے میعار میں بہتری کے لیے تاجر برادری اپنا کردار ادا کرے،محمد خالد صدیق 

467

ڈبلیو ٹی او کی رکنیت کا تقاضا ہے کہ پورے ملک میں یکساں قواعد و ضوابط لاگوں ہوں، خالد صدیق کا دورۂ کاٹی 

صنعت کار ہر سطح پر معاونت کرنے کے لیے تیار ہیں، صدر کاٹی طارق ملک اور دیگر کا اظہار خیال

غیر معیاری خوردنی تیل کی فروخت پر پی ایس کیوسی اے فوری ایکشن لے، عمر ریحان
کراچی: ڈائریکٹر جنرل پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) محمد خالد صدیق نے کہا ہے کہ معیارات کو بہتر اور قابل عمل بنانے کے لیے صنعت کار فعال کردار ادا کرسکتے ہیں، ادارے میں بہتری لانے کے لیے کوشاں ہیں، کارکردگی بہتر بنانے کے لیے پچاس سے زائد مزید ماہرین کی خدمات حاصل کررہے ہیں۔ انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس کیو سی اے کی 181ٹیکنیکل کمیٹیز میں صنعتی اور کاروباری شعبے کو اپنی نمائندگی پر توجہ دینی چاہیے

، ہم اس مشاورت کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ خالد صدیق نے کہا کہ پی ایس کیو سی اے کی ذمے داری ٹیکنکل ریگولیشنز کا اطلاق ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ پورے ملک میں یکساں قواعد و ضوابط لاگو ہوں، پاکستان ڈبلیو ٹی او کا رکن ہے اور پورے ملک کے لیے یکساں قواعد اس رکنیت کا بھی تقاضا ہے۔ قبل ازیں کاٹی کے صدر طارق ملک، نائب صدر جنید نقی، کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے فوڈ سیفٹی اینڈ ہیلتھ کے سربراہ عمر ریحان، سینیٹر عبد الحسیب خان، فرخ مظہر ، زبیر چھایا اور دیگر نے ڈی جی پی ایس کیو سی اے کا کاٹی آمد پر خیرمقدم کیا۔ کاٹی کے صدر طارق ملک کا کہنا تھا کہ پی ایس کیو سی اے پاکستانی معیشت کے لیے انتہائی اہم ادارہ ہے، ٹھوس بنیادوں پر کاروبار اور معیشت کی ترقی کے لیے معیارات پر عمل درآمد ناگزیر ہے۔ کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے فوڈ سیفٹی اینڈ ہیلتھ کے سربراہ عمر ریحان کا کہنا تھا کہ بالخصوص کراچی اور حیدرآباد میں غیر معیاری خوردنی تیل کی فروخت کے لیے پی ایس کیوسی اے فوری ایکشن لے اور ملوث افراد پر پابندی عائد کی جائ

۔ ان کا کہنا تھا کہ معیارات پر مؤثر عمل درآمد کے لیے ان کی تشکیل میں بزنس کمیونٹی کی مشاورت بھی شامل کی جائے۔ زبیر چھایا نے کہاکہ معیارات کے اطلاق کے ساتھ ساتھ اتھارٹی کو اندورنی نقائص اور شکایات پر بھی توجہ دینا ہوگی۔ فرخ مظہر کا کہنا تھا کہ اسٹینڈرائزیشن اور کوالٹی اشورنس کے لیے سرکاری و نجی شعبوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بعدازاں ڈی جی پی ایس کیو سی اے نے کاٹی کے ارکان کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنیکل کمیٹیوں میں ہمیشہ انڈسٹری کی آواز کو خوش آمدید کہا، صنعت کاروں کو بھی اس میں دل چسپی لینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس کیو سی اے صرف خوردنی اشیا کے معیارات کی نگرانی کا ادارہ نہیں، غیر خوردنی اشیا بھی اس ادارے کے دائرہ اختیار میں آتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ برس 222یونٹس کے خلاف کاروائی کی گئی ہے اسی طرح رہائشی علاقوں میں صنعتی یونٹس کے اجازت نامے بھی منسوخ کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معیارات پر اطلاق کی صورت حال میں بہتری آرہی ہے، گزشتہ برس لائسنس کے اجرا کی شرح میں تیس فی صد اضافہ ہوا ہے۔ خالد صدیق کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈبلیو ٹی او کا رکن ہے جس کا تقاضا ہے کہ ملک بھر میں اسٹینڈرڈز یکساں ہونے چاہییں، اس سلسلے میں ہم اپنا کام کررہے ہیں۔ تقریب کے اختتام پر کاٹی کی جانب سے ڈی جی پی ایس کیو سی اے کو کاٹی کی جانب سے یادگاری شیلڈ اور گلدستہ پیش کیا گیا۔