پی ایس ایل کا فائنل اور کراچی کی حالت

183

اہل کراچی کی بڑی خواہش تھی کہ کھیلوں کے بڑے مقابلے کراچی میں منعقد کرائے جائیں۔ تمام سیاسی جماعتوں اور کھیلوں کی تنظیموں نے بھی اس حوالے سے مطالبات کیے تھے بالآخر پی ایس ایل کا فائنل کراچی میں منعقد کرانے کا فیصلہ کرلیاگیا لیکن صورتحال یہ ہے کہ کراچی کی چند سڑکوں کے سوا پورا شہر ادھڑا ہوا ہے۔ سیوریج لائنیں ٹوٹی ہوئی ہیں۔ نیشنل اسٹیڈیم کے ارد گرد بھی اکثر گٹر بہنے سے راستے بند ہوجاتے ہیں۔ جس روز پانی کی فراہمی جاری ہوتی ہے آغا خان اسپتال کے سامنے، لیاقت اسپتال کے سامنے ٹی وی اسٹیشن، نیشنل اسٹیڈیم وغیرہ کے علاقوں میں سڑکوں پر پانی بہہ رہا ہوتا ہے۔ جلد بازی میں سڑکیں تو بنائی جارہی ہیں لیکن سڑکوں پر روشنی کا مناسب انتظام نہیں ہوتا۔ نئے نئے بلب لگنے کے باوجود یونیورسٹی روڈ کے پل پر بلب جلتے بجھتے رہتے ہیں۔ نئی یونیورسٹی روڈ پر جگہ جگہ گڑھے پڑ گئے ہیں۔ اب تو حبیب ابراہیم رحمت اﷲ روڈ پر بھی گڑھے بڑھتے جارہے ہیں۔ پی ایس ایل میں صرف مقامی کھلاڑی نہیں آئیں گے، بین الاقوامی کھلاڑی، مبصرین اور میڈیا بھی موجود ہوگا۔ سب سے زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ شہر کا میئر صرف اختیارات کا رونا رونے میں لگا ہوا ہے اور اس شہر کا کوئی وارث نہیں۔ تصویر کھنچوانے کے وقت یہ سارے ورثا نظر آتے ہیں حکومت سندھ کو اس چیلنج کا جواب دینا ہوگا ورنہ اختیارات کے چکر میں ملک کی بدنامی ہوگی۔