سول ایوی ایشن کی غیر قانونی نجکاری

184

حکومت پاکستان نے اپنی مدت کے آخری دنوں میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کی نجکاری کے عمل کا آغاز کردیا ہے۔ اب تک پارلیمنٹ نے ادارے کی نجکاری کے حوالے سے قانون سازی نہیں کی ہے۔ ایسا محسوس ہورہاہے کہ حکمران بھاگتے چور کی لنگوٹی کے مصداق چلتے چلتے سول ایوی ایشن کو اونے پونے بیچ کر نکل جانا چاہتے ہیں۔ اس قسم کے اقدامات سے لگتا ہے کہ انتخابات سے قبل کمیشن وغیرہ کا معاملہ طے کرلیا جائے اور جو لینا دینا ہے وہ کرکے ادارے کو نجکاری کی پٹری پر ڈال دیا جائے۔ پہلے مرحلے میں ایک نئی کمپنی پاکستان ائر پورٹ سروسز لمیٹڈ بناکر سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ بھی کرالیا گیا ہے۔ اس ادارے کو این او سی جاری کردیاگیا ہے۔ اب یہ پاکستانی ائرپورٹس کا نظام چلائے گی۔ اس حوالے سے ماہرین نے تبصرہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر ائرپورٹ کا نظام کسی کمپنی کو نہیں سونپا جاسکتا۔ سول ایوی ایشن کی نجکاری بجائے خود ایک حساس معاملہ ہے اس کے ذریعے کوئی بھی کمپنی حساس مقامات تک با آسانی رسائی حاصل کرسکے گی۔ آج کل جہاں تک پہنچنا بڑے بڑے سرکاری افسران کے لیے آسان نہیں نئی کمپنی کی آڑ میں کوئی بھی شخص وہاں پہنچ سکتا ہے۔ ائرپورٹس کی دفاعی اہمیت کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ کسی بھی جنگ کی صورت میں ائرپورٹس بند کیے جاتے ہیں اور دشمن قبضہ بھی پہلے ائرپورٹ پر کرتا ہے تاکہ بین الاقوامی آمد و رفت پر قابو پایا جاسکے۔ ائرپورٹس ہی سے حملہ آوروں کو کمک ملتی ہے اور فرار ہونے والے فرار ہوتے ہیں۔ اہم قومی دفاعی نوعیت کے معاملات بھی ائرپورٹس سے ہی چلائے جاتے ہیں کیا ہمارے حکمران صرف کمیشن کے چکر میں قومی اہمیت کے اداروں کو بھی بیچ ڈالیں گے۔ اس حوالے سے ماہرین نے توجہ دلائی ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کا غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹ بھی نہیں ہے۔ ماہرین تو اسے کسی فرنٹ مین کے ذریعے پاکستان کے منافع بخش ادارے پر قبضے کی سازش قرار دیا ہے۔ عوام کی جانب سے تو اعتراض اور یونین کی جانب سے احتجاج بھی ہوتا رہا ہے اسمبلیوں میں بیٹھے عوامی نمائندے یا تو سورہے ہیں یا پھر حصہ دار ہیں۔ کیا ہر معاملے کا نوٹس عدالت عظمیٰ کو لینا پڑے گا۔ اس نئے ادارے میں حیرت انگیز طور پر سول ایوی ایشن کے موجودہ چیئرمین کے خلاف برطرفی کی مہم چلانے والے سمیر سعید اور نادر شفیع کو ہی ڈائریکٹر مقرر کردیا گیا ہے۔ اس گھپلے کو قبل از وقت سامنے لانا ضروری ہے۔