کراچی ایکسپو سینٹر 7ارب روپے سے نیاء کمپلیکس تعمیر ہوگا، انعام اللہ خان دھاریجو 

821

حکومت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام(پی ایس ڈی پی) سے کی جائے گی

حکومت پیداواری لاگت کم کرنے کے اقدامات کے بغیر برآمدات کی موجودہ11سے12فیصد کی افزائش پائیدار نہیں ہوسکتی

کراچی:کراچی ایکسپو سینٹر کوجدید ترین خطوط پر استوار کرنے کی غرض سے 7ارب روپے مالیت سے کمپلیکس تعمیر کیاجارہاہےجس کی سافٹ لاؤنچنگ اپریل2018میں کی جائے گی۔ یہ بات ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے سیکرٹری انعام اللہ خان دھاریجو نے جمعرات کوپاکستان اپیرل فورم کے زیراہتمام پی ایچ ایم اے ہاؤس میں میں ویلوی ایڈیڈ ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن کے عہدیداروں اور برآمد کنندگان کے اجلاس سے خطاب کے دوان کہی۔ پاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین محمد جاوید بلوانی نے غیرمعمولی زائد صنعتی برآمدی پیداوار اور ریفنڈز سے متعلق مسائل پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

انہوں نے بتایا کہ مجوزہ کمپلیکس کا ماسٹر پلان نیسپاک تیار کررہاہے جس کی 70فیصد فنانسنگ پانچ سال کے عرصے میں وفاقی حکومت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام(پی ایس ڈی پی) سے کی جائے گی جبکہ 30فیصد لاگت ٹڈاپ برداشت کرے گی۔ 20منزلہ عمارت عظیم الشان کمپلیکس میں9جدید ترین ایگزیبیشن ہالز‘ کنونشن سینٹر‘ بزنس سینٹر اور دفاترتعمیر کئے جائیں گے جس میں ٹڈاپ کے دفاتر بھی منتقل کردیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کمپلیکس میں ابتدائی طور پر 3نئے ہال تعمیر کئے جائیں گے۔ پھربتدریج پرانے ہالز کی جگہ 9 نئے ہال تعمیر کئے جائیں گے۔ کراچی ایکسپو سینٹر اس ری ماڈلنگ کے بعد ایک نئی شکل اختیارکرجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود برآمد کنندگان برآمدات کوفروغ دے کرجہاد کررہے ہیں۔ ٹڈاپ برآمد کنندگان مطلوبہ مراعات‘ ترغیبات اور زرتلافی فراہم کرنے کی ہرممکن کوشش کرے گی جبکہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے فریٹ سبیڈی‘ ڈسپلے سینٹرز‘ بیرون ملک ویئرہاؤسز وغیرہ کے قیام کی حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مراعات اور ترغیبات کی فراہمی خصوصاً پیداواری لاگت کم کرنے کے اقدامات کے بغیر برآمدات کی موجودہ11سے12فیصد کی افزائش پائیدار نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے کہا کہ سال 2009سے2012 تک برآمدات میں تیز رفتار افزائش میں حکومت کی طرف سے فراہم کردہ مراعات اورترغیبات کابڑاہاتھ توتھا جن کے منقطع ہونے سے برآمدات انحطاط کاشکار ہوگئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت کے سیکرٹری یونس ڈاگھا برآمدات کے فروغ کے سلسلے میں فعال کردار ادا کررہے ہیں۔ ٹڈاپ نے وزارت تجارت میں برآمد کنندگان کے مسائل پیش کئے ہیں اور برآمد ات کے فروغ کیلئے کئی تجاویز پیش کی ہیں۔ نئے پانچ سالہ ٹریڈ پالیسی فریم ورک کیلئے بھی تجاویز دی ہیں جن پر عمل درآمد سے برآمدات میں تیز رفتار اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ٹڈاپ میں شفافیت اور فعالیت آئی ہے۔ ٹڈاپ نے پانچ غیر فعال کمرشل کونسلرز کو وزیراعظم کے ذریعہ فارغ کرایاہے اور اب کمرشل کونسلرز اپنے بنیادی کام پر توجہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل برآمدات کے اضافے میں ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر نے کلیدی کردارادا کیاہے۔ٹڈاپ کے تحت نئی مارکٹس کی تلاش اور جارحانہ مارکٹنگ کے سلسلے میں برآمدی ایسوسی ایشنز کی تجاویز کوشامل کیاجائے گا

نئے برآمد کنندگان کی حوصلہ افزائی کیلئے نمائشوں میں ان کاخصوصی کوٹہ مختص کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ برآمد کنندگان کوویزا کے سلسلے میں ٹڈاپ کی جانب سے دیئے جانے والے سفارش کے خطوط کاغلط استعمال کیاجاتاہے اور چھان بین کے باوجود لوگ کام دکھاجاتے ہیں ویزا کے سلسلے میں ایسوسی ایشنز کی تصدیق سے سفارشی خطوط کافوری اجرا کیاجائے گا۔ تاکہ حقیقی برآمد کنندگان کو کسی دشوار ی کاسامنانہ کرنا پڑے۔ پاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین محمد جاوید بلوانی نے کہا کہ ٹریڈ پالیسی2009میں دی گئی مراعات اور ترغیبات سے برآمد ات میں خاطرخواہ اضافہ ہوا تھا۔ مگر بعدمیں عمل درآمد نہ ہونے اور ریفنڈز کی عدم ادائیگی سے برآمد ات میں کمی ہوئی تھی۔ اگراس وقت حکومت زرتلافی کی بجائے بجلی ‘ گیس‘ پانی کے نرخوں میں کمی کردیتی تو برآمدات میں بہت اضافہ ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ری بیٹ اور زرتلافی کااعلان کرتی ہے تو غیر ملکی خریدار رعایتیں مانگتے ہیں۔ روپے کی قدر میں کمی سے بھی خریدار رعایتوں کے طلب گارہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیراعظم سے ملاقات میں کہہ دیاتھا کہ ہم روپے کی قدر میں کمی پرخوش نہیں ہیں۔ حکومت کی جانب سے دھاگے پر4فیصد ری بیٹ دے کر مقامی صنعتوں کی بجائے حریف ممالک کے برآمد کنندگان کوسپورٹ کیاجارہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ برآمد کنندگان میں حکومت ‘ وزارت خزانہ اور ایف بی آر کی ساکھ اچھی نہیں ہے۔ کوئی بھی برآمد کنندہ خوش نہیں‘ کوئی بھی ان پراعتبار کرنے کوتیار نہیں۔ میں نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو کہہ دیاتھا کہ آپ برآمد کنندگان کے پیسے روک کربرآمدات کم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپیرل سیکٹر نے سال2010-11سے 2016-17کے دوران53فیصد کی شاندا ر افزائش حاصل کی ہے جو ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل کا سب سے زیادہ روزگار فراہم کرنے والا سیکٹر ہے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافے کیلئے یوٹیلٹی ٹیرف میں کمی ناگزیر ہے کیونکہ ہم اجرتوں میں کمی نہیں کرسکتے ‘ حکومت آئندہ ڈی ویلیو ایشن کی بجائے بجلی ‘ گیس ‘ پانی کے نرخوں میں کمی کرے اور نرخوں میں کمی حریف ممالک کے نرخوں سے کم ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایئرپورٹس کے نزدیک عمارتیں تعمیر کرکے بڑے غیر ملکی خریداروں اور برانڈز کوتمام سہولتوں کے ساتھ مفت دفاتر فراہم کرے تاکہ وہ صنعتوں میں جاکر آرڈرز دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی محکموں میں روایتی سست روی ہے۔ حد ہے کہ محکمہ شماریات صرف چند روز کے کام کی بجائے ماہانہ اعدادوشمار 22روز بعد جاری کرتاہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی اداروں کی سرٹیفکشن کیلئے حکومت کوزرتلافی کاسلسلہ دوبارہ شروع کرناچاہیے