کراچی (اسٹا ف رپورٹر)آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی ادبی کمیٹی کے زیر اہتمام مصنفہ شیبا سلطان کی کتاب ’’دلدل کے پار‘‘ کی تقریب رونمائی گزشتہ شام آرٹس کونسل کراچی میں منعقد ہوئی جس کی صدارت ڈاکٹر پیرزادہ قاسم نے کی جبکہ اظہارِ خیال کرنے والوں میں حمرا خلیق، حسینہ معین، پروفیسر ہارون رشید، اخلاق احمد، رزاق سوروہی اور ڈاکٹر پرویز نے خطاب کیا۔
ڈاکٹر پیرزادہ قاسم نے کہاکہ شیبا سلطان بہت اُمیدوں کے ساتھ مصنفوں کے قبیلے میں شامل ہوئی ہیں مجھے اُمید ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ ایک اپنی نامور مصنف کے طور پر پہچان بنائیں گی۔ ’’دلدل کے پار‘‘ میں شیبا سلطان کی سات کہانیاں شامل ہیں ان کہانیوں میں الگ الگ رنگ نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ شیبا نے موجودہ جدید دور کی ایجادات کو اپنی تحریروں کا حصہ بنایا ہے۔
ہمارے اِردگرد بے شمار کہانیاں اور کردار گھومتے ہیں لیکن ہمیں نظر نہیں آتے، اچھا مصنف وہی ہے جو اپنے اردگرد کی کہانیوں کو دیکھے اور ان کو خوبصورت انداز میں پیش کرے۔ انہوں نے مزید کہاکہ شیبا سلطان کو میں مشورہ دوں گا کہ وہ اسی طرح اپنے عہد کے کرداروں کی کہانیاں لکھتی رہیں۔ حمرا خلیق نے کہاکہ اپنے مطالعے کو اپنی تحریر کا حصہ بنانا ایک بہت بڑی خوبی ہے جو شیبا سلطان میں موجود ہے۔
شیبا کی تحریریں پڑھ کر مجھے اپنی جوانی کے دن یاد آئے اور یہ ہی اچھی تحریر کی نشانی ہے۔ اخلاق احمد نے کہاکہ نثر لکھنا ایک بہت مشکل کام ہے یہ پتہ مارنے کا کام ہے اسی وجہ سے افسانے اور ناول کی دُنیا میں نئے لکھنے والے کم کم آرہے ہیں، شیبا سلطان ایک بہت اچھا اضافہ ہے ادبی دُنیامیں۔
حسینہ معین نے کہاکہ شیبا نے بہت خوبصورت کہانیا ں لکھی ہیں میں ان کو اور ان کی فیملی کو مبارکباد دیتی ہوں مجھے خوشی ہے کہ وہ تعلیم کے شعبے سے وابستہ ہیں اور انہوں نے اپنی کہانیوں میں بھی پاکستان میں تعلیمی اداروں کے مسائل کو بیان کیا ہے۔
وہ ایک مثبت سوچ کی مالک ہیں اسی لئے ہر چیز کو مثبت انداز سے دیکھتی ہیں۔ رزاق سروہی نے کہاکہ شیبا سلطان نے فیس بُک، ٹوئٹر اور ای میل کو اپنی کہانیوں کا موضوع بنایا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ جدید دُنیا کو کس انداز سے دیکھ رہی ہیں۔ شیبا سلطان نے اس موقع پر کہاکہ میں والدین، اساتذہ کی شکر گزار ہوں جنہوں نے میری حوصلہ افزائی کی اور سب سے بڑھ کر میں آرٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ کی شکر گزار ہوں جنہوں نے آرٹس کونسل کو ہمارے لئے ایک گھر کی طرح بنا دیا ہے۔
آرٹس کونسل کراچی کا ماحول میں بالکل عجیب نہیں لگتا ویسا ہی لگتا ہے جیسا ہمارا گھر کا ماحول ہوتا ہے۔ ہارون رشید نے کہاکہ آرٹس کونسل جس طرح ادب کی خدمت کررہا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے، ہمیں بہترین شاعری سننے کو ملتی ہے اسی طرح بہترین کہانیاں لکھنے والے سامنے آرہے ہیں۔اچھی تحریر ایک تصویر کی طرح ہوتی ہے جو بولتی ہے۔
ڈاکٹر پرویز نے کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ میری بیٹی رائٹر بن گئی ہے اور آرٹس کونسل کا شکریہ جنہوں نے میری بیٹی کی ہر موقع پر مدد کی۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر آرٹس کونسل ندیم ظفر نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ آخر میں مصنفہ نے اپنی کتاب ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی کو پیش کی اور مہمانوں کو پھول پیش کئے۔