وفاق نے نکاسی آب کے منصوبے ایس تھری کیلیے فنڈز دینے سے انکار کردیا

203

کراچی (رپورٹ: محمد انور)وفاقی حکومت نے کراچی کے لیے نکاسی آب کے منصوبے ایس تھری کے نظر ثانی شدہ پی سی ون کی منظوری دینے کے باوجوداس کے لیے مزید فنڈز فوری جاری
کرنے سے انکار کردیا ہے اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ فنڈز کے استعمال میں بے قاعدگی کی اطلاعات ہیں اس لیے اب تک جاری کیے جانے والی رقوم کے حسابات پیش نہیں کیے جائیں گے مزید رقم ادا نہیں کی جاسکتی۔ اس بات کا انکشاف سرکاری ذرائع نے کیا ہے ۔یادرہے کہ ایس تھری پروجیکٹ کے نظرثانی پی سی ون کی منظوری رواں ماہ کی سات تاریخ کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں دی گئی تھی۔اس اجلاس میں 167.06بلین روپوں کے مختلف پروجیکیٹس کو عملی اقدامات کے لیے منظور کرلیا گیا تھا۔ایس تھری پروجیکٹ کی ابتدائی پی سی ون کے مطابق 7 ارب روپے مقرر کی گئی تھی اور یہ منصوبہ 2006ء میں بناکر حکام کو پیش کیا گیاتھا۔اس منصوبے کی لاگت 7 ارب روپے سے بڑھ کر 36 ارب11 کروڑ روپے تک پہنچ جانے کے بعد اب بھی اس کی تکمیل میں مزید 3 سال درکار ہونگے ۔جن میں پرانے 3 سیور ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب کے ساتھ کورنگی میں نئے سیور پلانٹ کی تنصیب بھی شامل ہے۔ حکومت نے مذکورہ منصوبے کی منظوری تو دیدی ہے تاہم اس کے لیے فوری طور پر مزید رقوم جاری کرنے سے انکار کردیا ہے۔ حکام نے سندھ حکومت پر واضح کیا کہ جب تک اس پروجیکٹ کے لیے جاری کیے گئے فنڈز کے اخراجات کی تفصیلات پیش نہیں کی جائے گی مزید کوئی رقم نہیں دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق وفاق کے حکام مذکورہ منصوبے میں فنڈز کے غلط استعمال کی اطلاعات پر برہمی کا بھی اظہار کیا اور کہا کہ عوامی منصوبوں میں کرپشن ناقابل برداشت ہے۔اس ضمن میں واٹر بورڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ماضی میں ایس تھری پروجیکٹ کے فنڈز کو آر او پلانٹس کی تنصیب کے ٹھیکیداروں میں خلاف ضابطہ تقسیم کیے گئے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکام ایس تھری منصوبے کے فنڈز کے اجراء کے لیے سختی کررہے ہیں تو دوسری طرف اس مکمل فنی نوعیت کے منصوبے کے پروجیکٹ کے پی ڈی کی اسامی پر انجینئرز کے بجائے نان انجینئر سی ایس پی افسران کو مقرر کیا ہے۔ جس سے نہ صرف اس کی تکمیل میں مزید تاخیر بلکہ اس کی لاگت میں بھی مزید اضافے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ ان خدشات کے حوالے سے نمائندہ جسارت نے حال ہی تعینات کیے گئے ایس تھری کے پی ڈی نور احمد سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن بار بار کال کیے جانے کے باوجود نور احمد نے فون ریسیو کرنے سے گریز کیا بلکہ ایس ایم ایس کے جواب بھی نہیں دیا۔