حکمرانوں نے ترقیاتی کاموں کی آڑ میں خوردبرد کا بازار گرم رکھا ہے ، میاں مقصود

113

لاہور(وقائع نگار خصوصی)امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے کہاہے کہ موجودہ حکمرانوں نے اپنے ساڑھے چار سالہ دور اقتدار میں مجموعی قرضے میں47فیصد تک اضافہ کیا ہے۔اس وقت پاکستان کامجموعی قرضہ بلند ترین سطح268کھرب سے زائد ہوچکا ہے جوکہ حکومت وقت کی عاقبت نااندیش پالیسیوں کامنہ بولتاثبوت ہے۔ حکومت کی طرف سے قرضوں کی قسط اداکرنے کے لیے چینی کمرشل بینک سے4فیصد شرح سود پر 50کروڑ ڈالرمزید قرض حاصل کرناانتہائی افسوس ناک اورقابل مذمت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے پاکستان کے ذمے واجب الاداقرضہ جی ڈی پی کا74.7فیصد سے تجاوز کرچکا ہے۔ایک طرف ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی ہورہی ہے تودوسری جانب واجب الادارقوم کی شرح کی رفتارکم ہونے کی وجہ سے مجموعی قرضے میں مسلسل اضافہ ہوتاچلاجارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے ترقیاتی کاموں کی آڑ میں خورد برد شروع کر رکھی ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں قرضے حاصل کرکے حکمران کہاں استعمال کررہے ہیں؟۔عوام کو کسی قسم کی سہولت میسر نہیں۔مہنگائی،بے روزگاری اور لاقانونیت جیسے مسائل میں اضافے نے حکومتی کارکردگی کاپول کھول کر رکھ دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک میں کسی بھی قسم کے وسائل کی کوئی کمی نہیں اگر کسی چیز کی کمی ہے تو صرف اور صرف کرپشن سے پاک باصلاحیت اور دیانتدار قیادت کی ہے۔محب وطن قیادت کے فقدان نے عوام کی زندگی میں آسودگی نہیں آنے دی۔انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے قرضوں کے پہاڑ کھڑے کرکے ہرپاکستانی کو ایک لاکھ سے زائد کامقروض کردیا ہے۔حکمرانوں کی معاشی پالیسیوں کاسارادارومدارآئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی اجازت سے مشروط ہے۔جب تک کشکول پھیلانے کاسلسلہ بند نہیں ہوجاتاتب تک پاکستانی قوم خودداری اور خودمختاری سے محروم رہے گی۔میاں مقصوداحمد نے مزیدکہاکہ موجودہ حکمران ڈنگ ٹپاؤ اقدامات کرکے عوام الناس کو صرف سبزباغ دکھارہے ہیں۔دن بدن معاشی عدم استحکام بڑھتاہی چلاجارہا ہے۔جب تک ملک سے سودی نظام معیشت چلتارہے گامعاشی ترقی کاخواب محض خواب ہی رہے گا۔ملکی ترقی اور استحکام کے لیے سودی معاشی نظام سے چھٹکارا حاصل کرتے ہوئے اسلامی نظام معیشت کو اختیار کیاجائے۔