الیکشن کمیشن نے سندھ کے سینیٹ الیکشن کے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کردی۔

588

کراچی (اسٹا ف رپورٹر)الیکشن کمیشن نے سندھ کے سینیٹ الیکشن کے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کردی۔ تفصیلات کے مطابق 7 جنرل نشستوں کے لیے 18 امیدوار میدان میں ہیں۔ جن میں سے 7 پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹرین، 6 متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، 3 پاک سرزمین پارٹی جبکہ ایک ایک امیدوار کا تعلق مسلم لیگ نون اور فنکشنل لیگ سے ہے۔ پیپلز پارٹی کی امیدواروں میں امام الدین شوقین، ایاز احمد مہر، سید محمد علی جاموٹ، مرتضی وہاب، مصطفی نواز کھوکھر، مولا بخش چانڈیو اور میاں رضا ربانی شامل ہیں۔ 

اسی طرح ایم کیو ایم پاکستان کے ٹکٹ پر احمد چنائے، سید امین الحق، عامر ولی الدین چشتی، فرحان چشتی، محمد فروغ نسیم اور محمد کامران ٹیسوری میدان میں موجود ہیں۔ انیس احمد خان، ڈاکٹر صغیر احمد اور سید مبشر امام پاک سرزمین پارٹی، سید مظفر حسین شاہ پاکستان مسلم لیگ فنکشنل اور سرفراز خان جتوئی کا تعلق پاکستان مسلم لیگ (ن) سے ہے۔ 

خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے پیپلز پارٹی نے 2 جبکہ ایم کیو ایم نے 4 امیدواروں کو ٹکٹ دیے۔ جن میں پیپلز پارٹی کی قر العین مری، کیشو باجی اور ایم کیو ایم ڈاکٹر نگہت شکیل، کشور زہرا، منگلا شرما اور نسرین جلیل شامل ہیں۔ ٹیکنو کریٹ کی نشستوں کے لیے 6 امیدواروں میں سے ڈاکٹر سکندر میندھرو اور رخسانہ زبیری پیپلز پارٹی جبکہ حسن فیروز، ڈاکٹر عبدالقادر خانزادہ اور سید علی رضا عابدی ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم پر موجود ہیں۔

اسی طرح اقلیتی نشست کے لیے انور لعل دین پیپلز پارٹی، ڈاکٹر موہن منجیانی پاک سرزمین پارٹی اور سنجے پروانی ایم کیو ایم کے امیدوار ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ میں دھڑے بندی کی وجہ سے دونوں گروپوں نے اپنے اپنے امیدواروں کو سینیٹ الیکشن کے لیے نامزد کیا تھا لیکن اختلافات کی وجہ سے امیدواری کی دستبراداری کی کسی حکمت عملی پر عمل ہوا نہ ہی تیار کی گئی۔ 

بہادر آباد رابطہ کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے 9 امیدواروں کے پارٹی ٹکٹ واپس لینے کے لیے خط تو لکھا مگر الیکشن کمیشن اسے نظر انداز کردیا اور حتمی فہرست میں ایم کیو ایم کے 14 امیدوار پارٹی ناموں کے ساتھ موجود ہیں۔ اسی وجہ سے اراکین اسمبلی پریشان ہیں کہ ووٹ کس کو دیں کیونکہ سینیٹ کے کچھ امیدواروں کا تعلق بہادر آباد تو کچھ کا پی آئی بی سے ہے،

خواتین کی نشست پر ڈاکٹر نگہت اور منگلا شرما کے نام پی آئی بی نے دیے تھے جبکہ کشور زہرا اور نسرین جلیل بہادر آباد گروپ کی حمایت یافتہ ہیں۔ اسی طرح اقلیتی نشست پر سنجے پروانی کا نام بہادر آباد گروپ نے تجویز کیا تھا۔ ٹیکنو کریٹ پر حسن فیروز اور علی رضا عابدی کو فاروق ستار کی حمایت حاصل ہے جبکہ ڈاکٹر عبدالقادر خانزادہ بہادر کیمپ سے تعلق رکھتے ہیں۔ دوسری جانب جنرل نشستوں پر احمد چنائے، کامران ٹیسوری اور فرحان چشتی پی آئی بی کے ہیں لیکن امین الحق، فروغ نسیم اور عامر چشتی بہادر آباد کے حمایت یافتہ ہیں۔