اورنگی ٹاؤن :محکمہ ڈاک کی خستہ ھال عمارت گرنے کا خدشہ

256

کراچی (رپو رٹ:منیر عقیل انصاری) اورنگی ٹا ؤن میں محکمہ ڈاک کی عمارت جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکا ر ہے۔عمارت کسی وقت بھی زمین بوس ہوسکتی ہے، عمارت کے تمام شعبوں‘ ڈیلوری ہال‘ رجسٹریشن برانچ‘ کاؤنٹر ہال و دیگر پوری عمارت کی چھتوں سے بڑے بڑے پلستر کے ٹکڑے وقفے وقفے سے گرتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے متعدد ملازمین کئی بار زخمی بھی ہوچکے ہیں۔جبکہ ڈاک خانے کی عمارت ہنگاموں کے دوران دو مرتبہ نذر آتش بھی کی جا چکی ہے، اس کے بعد بھی اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔تفصیلا ت کےمطا بق اورنگی ٹاؤن سیکٹر ساڑھے 8 میں قائم اورنگی ٹاؤن ہیڈ آفس گزشتہ کئی برس سے انتہائی مخدوش حالت میں ہے اور صورت حال یہ ہے کہ خطرناک عمارت میں ملازمین اپنی زندگی کو خطرات میں ڈال کر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ڈاک خانے کی دوسری منزل آثار قدیمہ کا نقشہ پیش کر رہی ہے۔ درودیوار شکستہ ،دروازے کھڑکیاں ناپید‘ پانی کے ٹینک کی ابتر صورت حال ہے ملازمین گندا پانی پینے پر مجبورہیں‘ ڈاک خانے کی بے نام عمارت کی شناخت کے لیے نام کا کوئی نوٹس بورڈ نہیں ہے۔ ڈاک خانے کی عمارت میں زمین کا بڑا حصہ خالی پڑا ہے جو زبوں حالی کا شکار ہے ‘ ماہرتعمیرات کا کہنا ہے کہ فوری طور پر اس کو منہدم کیا جائے بصورت دیگر کسی بھی حادثے کی صورت میں میڈیا کے لیے بریکنگ نیوز بن سکتی ہے جو محکمہ ڈاک کی انتظامیہ کی بدنامی کا باعث ہوگی ۔اس حوالے سے محکمہ ڈاک کے سابق مزدور رہنما حمید احمد نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اورنگی ٹا ؤن میں محکمہ ڈاک کی عمارت کے حوالے سے تمام تر صورت حال محکمہ ڈاک کی انتظامیہ کے علم میں ہے، محکمہ ڈاک کے اعلیٰ افسران کو اپنے نجی اور بیرون ملک دوروں سے فرصت نہیں ہے، لاکھوں روپے کے اخراجات پر نجی دوروں کو بھی سرکاری وزٹ دکھا دیا جاتا ہے۔محکمے کے ریسٹ ہاؤس ہونے کے باوجود عالی شان ہوٹلوں میں قیام کے ساتھ ساتھ ٹی اے ڈی اے بھی حا صل کر تے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ دورے کے دوران جو شاپنگ کی جاتی ہے اس کو بذریعہ ڈاک بیگوں میں ائر سروس کے ذریعے بھیج دیا جاتا ہے لیکن محکمہ ڈاک کے اعلیٰ افسران کی نظروں سے یہ شکستہ حال مخدوش عمارتیں کیوں اوجھل ہیں۔ اگر محکمہ ڈاک کی انتظامیہ نے اپنی ناقص کارکردگی کو بہتر بنانے کی طرف توجہ نہ دی تو اس کا حال پی آئی اے‘ اسٹیل مل‘ ریلوے اور دیگر اداروں کی طرح ہوگا۔