کراچی کا ترقیاتی فنڈ استعمال میں لایا جائے

187

بلدیہ کراچی کے میئر جب سے منتخب ہوکر آئے ہیں اس وقت سے ایک ہی رٹ لگا رکھی ہے کہ میرے پاس اختیار نہیں ہے۔ بلدیہ صفائی اس لیے نہیں کراسکتی کہ اس کے پاس اختیارات نہیں ہیں۔ سڑکیں اور گلیاں، فٹ پاتھ تعمیر نہیں کرسکتی کہ اس کے پاس اختیارات نہیں ہیں لیکن بلدیہ کونسل میں گزشتہ دنوں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر جنید امین مکاتی نے ایک قرارداد جمع کرائی ہے جس سے انکشاف ہوا کہ اختیارات نہ ہونے کا شکوہ کرنے والی بلدیہ نے 2016-17-18ء کے لیے کراچی کے ترقیاتی بجٹ کے ساڑھے 26 ارب روپے استعمال ہی نہیں کیے ہیں۔ یہ واضح نہیں کہ بلدیہ اور میئر کو یہ فنڈز روکنے کا اختیار کس نے کس قانون کے تحت دیا تھا۔ اس قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہر یوسی میں ایک کروڑ 32 لاکھ روپے سے ترقیاتی کام کرائے جائیں۔ اگر کراچی میں ساڑھے 26 ارب روپے کے ترقیاتی کام بلدیہ کراچی کرارہی ہوتی تو اس شہر کی شکل ہی بدل جاتی لیکن یہ بات بہت واضح ہوچکی ہے کہ کراچی کو میئر کی شکل میں ان کے حقوق سے محروم کرنے والا فرد مل گیا ہے بلکہ کراچی پر مسلط کیا گیا ہے۔ حیرت انگیز بات ہے کہ یوسی چیئرمین، ڈی ایم سی چیئرمین، وائس چیئرمین اور میئر اور ڈپٹی میئر کی تنخواہیں اور مراعات بڑھانے میں چند گھنٹے لگے جب کہ کراچی کے ترقیاتی کاموں کے لیے بلدیہ کے بجٹ میں موجود رقم استعمال نہ کرنا تو کراچی کے ساتھ کھلا ظلم ہے۔ اہل کراچی کو اب تو ہوش کے ناخن لینے ہوں گے کہ ان کے ساتھ اختیارات کے نام پر کیا مذاق ہورہاہے۔ لینے کے لیے سب اختیارات ہیں دینے کے لیے کوئی اختیار نہیں۔ ترقیاتی اخراجات تو ہر یوسی کا حق ہیں۔ جنید مکاتی اور ان کی ٹیم نے درست توجہ دلائی ہے۔ یہ ذمے داری پوری بلدیہ کی ہے کہ تمام کونسلرز اس معاملے میں تو کراچی کے شہریوں کی نمائندگی کا حق ادا کریں۔ یہ عجیب رویہ ہے کہ انتخابات میں تو وعدوں کے ذریعے آسمان سے تارے توڑ لانے کی بات کی جاتی ہے ۔ کراچی کو پیرس یا لندن بنانے کی بات کی جاتی ہے لیکن جب اقتدار میں آجاتے ہیں تو صرف پارٹی مفادات کے تحفظ میں لگ جاتے ہیں۔ یہی کام ارکان اسمبلی بھی کرتے ہیں اور یہی کام ایم کیو ایم کے تمام گروپوں کی بلدیہ بھی کررہی ہے۔ اس بد نظمی یا بد عنوانی پر بلدیہ کی کونسل تو میئر کا مواخذہ کرے لیکن کراچی کے عوام بھی یہ پوچھنے کااختیار رکھتے ہیں کہ ان کے ترقیاتی فنڈز دو سال تک کیوں روکے۔ میئر ترقی کے لیے منتخب ہوتا ہے یا ترقیاتی فنڈز روکنے کے لیے۔ یہ کیسے لوگ ہیں۔