سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات کے بل کے خلاف حزب مخالف کی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ان کی سیاسی جماعت کی صدارت کے لیے بھی نااہل قرار دے دیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں نوازشریف کے بطور پارٹی صدر اٹھائے گئے اقدامات کو بھی کالعدم قرار دیا گیا ہے ۔ اور ن لیگ کے سینیٹ امیدواروں کے ٹکٹ بھی منسوخ کردیے۔
سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ سنہ2017 کی ترمیم 203 کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے اس کالعدم قرار دے دیا ہے
فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ پر پورا نہ اترنے والا شخص پارٹی کا صدر نہیں بن سکتا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کہا کہ طاقت کا سرچشمہ اللہ تعالیٰ ہے ،آرٹیکل سیاسی جماعت بنانے کا حق دیتا ہے جس میں قانونی شرائط موجود ہیں۔