برطانوی وزیراعظم مسجد میں 

437

برطانیہ کی وزیراعظم تھریسامے نے گزشتہ دنوں برکشائر کی کاؤنٹی میں ایک مسجد کا دورہ کیا۔ اہم بات یہ ہے کہ اس موقع پر انہوں نے حجاب استعمال کیا اور سر ڈھک کر مسجد میں گئیں۔ برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ اسلام کا تعارف حاصل کرنے کا قیمتی موقع ہے اور یہ یقین حاصل کرنے کا ذریعہ ہے کہ اسلام امن و سلامتی کا مذہب ہے۔ تھریسامے کا یہ اقدام قابل تحسین ہے خاص طور پر ان حالات میں جب اسلام اور مسلمان کیخلاف پورے یورپ میں منفی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے اور اسلام کا تعلق دہشت گردی سے جوڑا جارہا ہے۔ تھریسامے کے اس اقدام سے برطانیہ کے غیر مسلم اور مسلمان ایک دوسرے کے قریب آئیں گے اور ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملے گا۔ گو کہ برطانوی وزیراعظم کو اسلام کا تعارف حاصل کرنے کے لیے کسی مسجد کے دورے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ بطور سیاستدان انہیں اسلام کے بارے میں یقیناً تفصیلی معلومات ہوں گی۔ ان کا یہ دورہ برٹش مسلم کونسل کی ایک مہم کا حصہ ہے جس کا عنوان ہے ’’میری مسجد کا دورہ کریں‘‘۔ برطانیہ میں 2015ء سے ہر سال اس مہم کے تحت تقریب منعقد کی جاتی ہے۔ اس سے قبل کینیڈا کی سابق وزیراعظم آستین کے بغیر (سلیو لیس) قمیص پہننے والی یورپی خواتین پر تنقید کرچکی ہیں۔ وہ ایک یورپی خاتون ہیں ان کی طرف سے نیم عریاں لباس پر تنقید حوصلہ افزا ہے۔ اسلام تو مکمل ستر پوشی پر زور دیتا ہے لیکن اس کے برعکس خود مسلم ممالک کی بہت سی مسلمان خواتین ایسا لباس پہنتی ہیں جو ساتر نہیں ہوتا۔ کچھ عرصہ پہلے عالم اسلام کے لیے ایک نمونہ سعودی عرب میں علماء نے فتویٰ دے دیا ہے کہ خواتین کے لیے عبایا کا استعمال غیر ضروری ہے۔ کیا ایسا نہیں لگتا کہ مسلم ممالک کے برعکس یورپ حجاب اور حیا کی راہ پر چل نکلا ہے؟