دنیا کی پانچویں بڑی قوم ہونے کے باوجود ہمارے لوگ ملک سے باہرجارہے ہیں۔ڈاکٹر اقبال چوہدری

400

ریسرچ کسی بھی یونیورسٹی کی ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتی ہے۔وائس چانسلر محمد سعید قریشی

کراچی (اسٹا ف رپورٹر)ممتاز سائنسدان اور انٹرنیشنل فارکیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز کے سربراہ ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کہا ہے کہ ہمارا قومی المیہ ہے کہ ریسرچ کی اہمیت کو سمجھنے کے باوجود سرکاری سطح پر ریسرچ کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی ہے،

یہی وجہ ہیکہ ہمارے یہاں دانش کا بحران ہے، بیماریاں اور مسائل بڑھ رہے ہیں، اسکے باوجود بھی ہم کہ سکتے مایوسی کی کوئی بات نہیں کیونکہ مخیر حضرات ملک میں تحقیق پر فنڈنگ کر رہے ہیں، انہوں نے یہ بات ڈاؤ یونیورسٹی کے ڈاکٹر عبدالقدیر خان آڈیٹوریم میں بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے بھی خطاب کیا،

جبکہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ریجنل ڈائریکٹر جاوید میمن ، ڈاؤ یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر محمد مسرور، رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر امان اللٰہ عباسی ، ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج کی پرنسپل زرناز واحد، ڈائریکٹر فنانس ندیم شکورجویری،سینئر فیکلٹی میمبرز سمیت طبا کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا کہ اس سے بڑا المیہ اورکیا ہوگا،جب بھی ملک پر حقِ حکمرانی کا دعویٰ کرنے والے بات کرتے ہیںِتو نہ تاریخ کا حوالہ ہوتا ہے نہ کسی کتاب کا !

دنیا کی پانچویں بڑی قوم ہونے کے باوجود ہمارے لوگ ملک سے باہرجارہے ہیں، ہمیں ریسرچ پر توجہ دینی ہوگیااور نوجوانوں میں موجود صلاحیتوں کو استعمال میں لانا ہوگا۔ اس میں ہماری بقاہے۔انہوں نے کہا ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی کی جدوجہد کے نتیجے میں آج ایچ ای جے ریسرچ آف کیمسٹری ملک کا اہم تحیقیقی ادارہ بن چکا ہے۔

ہمین ایسے سینکٹروں ادارے قائم کرنے ہیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر محمد سعید قریشی نے کہا کہ ریسرچ کسی بھی یونیورسٹی کی ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتی ہے اور ریسرچ ہی یونیورسٹی کو کالج سے ممتاز کرتی ہے۔ نئی معلومات حاصل کرکے اپنے ادارے کی استعداد کو بڑھانا ہی ہمارا نصب العین ہونا چاہیے۔

انہوں نے نویں سالانہ ریسرچ ڈے کے موقع پر تحقیقی مقالوں کی پریزینٹیشن دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ واقعی ہمارے ادارے میں ریسرچ ہورہی ہے۔ ان صلاحیتوں کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ریسرچ ڈے کے آغاز میں نویں سالا نہ ریسرچ ڈے کے چیف آرگنائزر ڈاکٹر کاشف شفیق نے بتایا کہ سندھ کی تمام یونیورسٹییس نے اس ریسرچ ڈے میں شرکت کی،

اس کے لیے ایک ہزار ریسرچرز نے حصہ لیا، جس میں 278ریسرچ مقالے پیش کئے گئے، جس میں سے 238 ریسرچ مقالوں کو منتخب کیا گیااور 160ریسرچ مقالوں کو آج نمائش کے لیے پیش کیاگیا۔ تقریب کے آخر میں ڈاؤ ینورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسرمحمد آصف قریشی، آغاخان یونیورسٹی کی سیدہ سعدیہ فاطمہ اور وفاقی اردو یونیورسٹی کی طالبہ سنعیہ شبیر کو بالترتیب پہلا، دوسرے اور تیسرے انعام کے حق دار قراردیے گئے۔