لوڈ شیڈنگ کی نوید

215

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے عوام سے جو وعدے کیے تھے وہ پورے کردیے۔ ان وعدوں میں سب سے بڑا یہ دعویٰ تھا کہ ملک سے لوڈ شیڈنگ ختم کردی اور بجلی طلب سے زیادہ دستیاب ہے۔ اس کے ساتھ ہی اسلام آباد سے خبر ہے کہ وزیر توانائی پاور ڈویژن اویس خان لغاری نے ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ کی نوید سنادی۔ انہوں نے فرمایا کہ اگر لوڈ شیڈنگ کو نہ بڑھایا گیا تو سالانہ 400 ارب روپے سے زاید سبسڈی دینا ہوگی جو ممکن نہیں ہے۔ ان باتوں میں کیا ربط ہے یہ تو اویس لغاری ہی کو پتا ہوگا جو کہہ رہے ہیں کہ لوڈ شیڈنگ بڑھاکر 400 ارب روپے بچائے جاسکتے ہیں۔ تو کیوں نہ بجلی کی فراہمی مکمل طور پر بند کردی جائے تاکہ کھربوں روپے بچائے جاسکیں۔ دنیا بھر میں بجلی فراہم کرکے قومی آمدنی بڑھائی جاتی ہے، صنعتوں کے پہیے چلتے ہیں اور برآمدات بڑھتی ہیں۔ یہاں الٹی منطق ہے۔ جو کچھ بھی ہے وزیراعظم صاحب کو اپنے وزیر بے تدبیر سے پوچھنا چاہیے کہ جب ان کی حکومت نے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ پورا کردیا تو وہ اس کے برخلاف کیوں بات کررہے ہیں۔ ان بیانات اور دعوؤں سے قطع نظر عملاً صورتحال یہ ہے کہ کئی شہروں میں بڑی پابندی سے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے اور چھوٹے شہروں میں تو گھنٹوں کے حساب سے اندھیر مچ رہا ہے۔ ابھی گرمی پوری طرح آئی نہیں لیکن بجلی کی آنکھ مچولی کا موسم آگیا ہے۔ مئی جون میں کیا حشر ہوگا۔ لیکن اس وقت شاہد خاقان عباسی کہاں ہوں گے جن سے پوچھا جائے کہ آپ کے وعدے وہ کیا ہوئے؟۔