متحدہ کی دھڑے بندی سے بلدیہ عظمیٰ میں کام ٹھپ، فائلوں کے ڈھیر

147

کراچی (رپورٹ: محمد انور) متحدہ قومی موومنٹ میں دھڑے بندی کی وجہ سے بلدیہ کراچی کے روز مرہ کے امور بری طرح متاثر ہونے لگے ہیں۔ یاد رہے کہ کے ایم سی کے مختلف محکموں کے سینئر ڈائریکٹرز اور ڈائریکٹرز سمیت افسران و ملازمین کی بڑی تعداد کا تعلق ایم کیو ایم پاکستان یا پاک سرزمین پارٹی سے ہے۔ جس کی وجہ سے دفاتر تاخیر سے آنا یا پابندی سے نہ آنا معمول کی بات ہے۔ 5 فروری سے ایم کیو ایم میں دھڑے بندی کے باعث ان افسران و ملازمین کی اکثریت سیاسی طور پر کشمکش کا شکار ہوگئی ہے۔ اس غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے بیشتر افسران و ملازمین دفاتر سے غیر حاضر ہونے لگے ہیں۔ جس کی وجہ سے دفاتر میں فائلوں کا ڈھیر لگ گیا ہے۔ فائلوں کے پہاڑ دیکھ کر سائلین کا کہنا ہے کہ جس طرح شہر کی سڑکوں پر کچرے کے ڈھیر ہیں اسی طرح کے ایم سی کے دفاتر میں فائلیں بکھری پڑی ہیں۔ کے ایم سی کے دفاتر کے ایک محتاط جائزے کے مطابق اکثر دفاتر میں صفائی تک نہیں کی جارہی، جس کی وجہ سے کوریڈو اور کمروں میں گندگی میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ اس ضمن میں بعض افسران کا کہنا ہے کہ کے ایم سی کے روز مرہ کے امور اب صرف غیر سیاسی کارکن ادا کر رہے ہیں جبکہ جو اعلیٰ افسران فرائض انجام دینے کے لیے مجبور ہیں وہ صرف کمیشن یا رشوت لینے سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کی گروپ بندی کی وجہ سے بلدیہ عظمیٰ کی کونسل میں بھی گروپ بندی نظر آرہی ہے۔ میئر کراچی چونکہ ایم کیو ایم بہادر آباد کے ساتھ ہیں اس لیے گزشتہ ماہ تک جو افسران پیر کالونی کا طواف کرتے نظر آتے تھے اب بہادر آباد میں دیکھے جا رہے ہیں۔ ان میں 6 سینئر ڈائریکٹرز تو ایسے ہیں جو دونوں ہی گروپ کے عہدیداروں کو اپنی وفاداری کا یقین دلانے میں لگے ہوئے ہیں۔ تاہم مجموعی طور پر مختلف شعبوں کی گرتی ہوئی کارکردگی کا میٹروپولیٹن کمشنر سمیت 4 عہدوں کا چارج رکھنے والے افسر نے نوٹس لے لیا ہے۔ انہوں نے ایک سرکلر میں تمام محکموں کے افسران کو متنبہ کیا ہے کہ دفتری اوقات کی پابندی کی جائے بصورت دیگر وہ خود ہی ذمے دار ہوں گے۔