نیشنل بینک کے ملازمین کو نماز کی ادائیگی سے محروم کرنا قابل مذمت اقدام ہے ، لیا قت ساہی.

399

کراچی:مزدور رہنما لیا قت علی ساہی نے نیشنل بینک آف پاکستان کی انتظامیہ کی طرف سے ملازمین کو نماز کی ادا ئیگی سے ڈیوٹی کے دوران محروم کرنا قابلِ مذمت اقدام ہے جبکہ ملک کادستور ریاست کے تمام اداروں کو پابند کرتا ہے کہ قرآن و سنت کی روشنی میں قانون سازی کرنے کا مجاز ہیں

لیکن نیشنل بینک آف پاکستان کی انتظامیہ گزشتہ کئی سالوں سے نہ صرف دستور کی خلاف ورزیاں کر رہی ہے بلکہ ادارے میں کام کرنے والے ملازمین کو بنیادی حقوق سے بھی محروم کر رہی ہے ۔ بینکوں کے اوقات کار کا اسٹیٹ بینک آف پاکستان باقاعدہ سرکلر جاری کرتی ہے جس کی خلاف ورزی کا کسی بھی بینک کو اختیار نہیں ہے لیکن اس کے باوجود بینکنگ انڈسٹری اس وقت بیگار کیمپ بنا ہوا ہے،

آئی ایل کے کنویشن جسے حکومت پاکستان نے دستخط کیا ہوا ہے جس کے تحت 8 گھنٹے روزانہ اور ہفتے میں 42 گھنٹے سے زیادہ ڈیوٹی لینا خلافِ قانون ہے اگر ورکرز کو ڈیوٹی اوقات کار سے زیادہ ڈیوٹی ادارے کی انتظامیہ لے گی تو اسے اس کا اوورٹائم کی مدّ میں معاوضہ ادا کرے گی اور آفیسر کیڈرز کے ملازمین کو کنوینس الاؤنس ادا کرے گی لیکن بد قسمتی کے ساتھ اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا صبح ڈیوٹی پر بینکنگ انڈسٹری میں آنے کا وقت ہے لیکن جانے کا وقت ادارے کی انتظامیہ کی مرضی کے بغیرممکن نہیں ۔ اب نیشنل بینک آف پاکستان کی انتظامیہ نے آئین اور قانون کو بالا ئے طاق رکھتے ہوئے ادارے کے ملازمین کو دورانِ ڈیوٹی جمات کے ساتھ نماز پڑھنے سے بھی منع کیا گیا ہے

جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔انہوں نے گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ اسٹیٹ بینک ریگولیٹری ادارہ ہے اپنا کردار کرے بینکنگ انڈسٹری میں تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ، ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ پر کلریکل اور نان کلریکل کیڈرز میں بھرتیاں ملک کے دستور کے خلاف ورزی کرتے ہوئے کی جا رہی ہیں، انجمن سازی کا حق دستور میں محنت کشوں کو دیا گیا ہے اس سے بھی جبری طور پر محروم کیا جا رہا ہے ، اوقات کار بین القوامی قوانین کے مطابق ہیں اس کی خلاف ورزی کرکے بین القوامی سطح پر ملک کوبدنام کرنے کے ساتھ ساتھ ملازمین کا بھی استحصال کیا جا رہا ہے جیسے کسی بھی صورت میں تسلیم نہیں کیا جائے گا ۔ بینکنگ انڈسٹری میں اسٹیٹ بینک اپنے سرکلر پر عمل درآمد کروائے اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کا کڑا احتساب کرکے کروڑوں بینکنگ انڈسٹری کے محنت کشوں کو انصاف فراہم کیا جائے۔