بدھ کو اجلاس مقررہ وقت ڈھائی بجے دن کے بجائے تین بجے میئر وسیم اخترکی زیرصدارت شروع ہوا تو ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے 75 ارکان اور اپوزیشن کے 57 ارکان ایوان میں موجود تھے میئرنے ایجنڈے کے مطابق کارروائی کا آغاز کیا تو اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر جنیدمیکاتی نے کہاکہ یونین کمیٹیوں کو فند کب ملیں گے کراچی کے مسائل کب حل ہوں گے تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر فردوس شمیم نقوی بھی اپنی نشست سے کھڑے ہوگئے اور کہاکہ کراچی والوں کو آپ پربھروسہ نہیں رہا آپ اعتماد کھوچکے ہیں
اسی دوران اپوزیشن لیڈر پیپلزپارٹی کیکرم اللہ وقاصی اور دیگر ارکان بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور نعرے بازی شروع کردی دوسری جانب میئر نے اجلاس کی کارروائی جاری رکھی اورتین قراردادیں کثرت رائے سے منظورکرالیں اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں شیم شیم کے نعرے لگاتے رہے ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کر رہا تھا میئروسیم اختر نے کہاکہ پہلے ایجنڈے کی کارروائی مکمل ہوجائے اس کے بعد دیگر امور پر گفتگو کی جائے گی
انہوں نے مزید کہاکہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ کے ایم سی کے تمام شعبوں میں بہتری لائی جائے اگراپوزیشن کارویہ اسی طرح رہا تو کیسے ممکن ہوگا پہلے پیسے لوگوں کی جیبوں میں جاتے تھے اب ترقیاتی کاموں پر خرچ ہورہے ہیں اجلاس صرف دس منٹ جاری رہ سکا اور میئر نے اسے آئندہ غیرمعینہ مدت کے لیے برخاست کردیا اپوزیشن کے کورم پورا نہ ہونے کی توجہ دلانے پر میئرنے کہاکہ آج کے اجلاس میں 132 ارکان نے شرکت کی ہے اور کورم پورا ہے
واضح رہے کہ ایوان 308 ارکان پر مشتمل ہے اس وقت موجود کل ارکان کی تعداد 305 ہے جس میں 203 کا تعلق ایم کیو ایم اور 102 کا اپوزیشن جماعتوں سے ہے تاہم اجلاس میں ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے ارکان تقریباً 75 کے قریب تھے اسی طرح نصف سے زائد ارکان اجلاس سے غیرحاضر رہے
اجلاس میں کثرت رائے سے جو قراردادیں منظور کی گئیں ان میں حکومت سندھ سے مطالبہ کیا گیا کہ یوسیز کی ماہانہ گرانٹ دو لاکھ روپے سے بڑھاکر 6 لاکھ روپے کی جائے دوسری قرارداد میں محکمہ چارجڈ پارکنگ کے ایم سی کی جانب سے 27 مختلف مقامات کی فیس وصولی کے ٹھیکے کی منظوری دی گئی جبکہ تیسری قرارداد میں بجٹ میں مختص گرانٹ ان ایڈسے`10 لاکھ روپے سرنڈر کرکے سٹی اسپورٹس کمپلیکس میں تالاب وپیراکی کے لیے کیمیکلز وادویات کی خریداری کے لیے منظور کئے گئے اجلاس کے آغاز میں صحافی عادل مراد کے انتقال پر دعائے مغفرت کی گئی۔