پاکستان میں قریباً 5 لاکھ افراد حافظے کی کم زوری کے مرض میں مبتلا ہیں، ماہر امراض اعصاب پروفیسر محمد واسع شاکر

391

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ماہر امراض اعصاب پروفیسر محمد واسع شاکر نے کہا ہے کہ پاکستان میں حافظے کی کم زوری (ڈیمینشیا) کو بڑھاپے کی علامت سمجھا جاتا ہے حالاں کہ یہ ایک دماغی اور زندگی کو کم کرنے والا مرض ہے۔ ملک میں قریباً 5 لاکھ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں لیکن لوگوں کی اکثریت اس بیماری سے لاعلم ہے۔ اس کی ابتدائی علامات میں حافظے کی کم زوری، یاد داشت کی کمی اور روز مرہ کی سرگرمیو ں کو بھول جانا شامل ہے۔ جب مرض بڑھتا ہے تو مریض کھانا کھانا، کپڑے پہننا اور گھرکے پتے سمیت اپنے بچوں اور قریبی عزیز و اقارب تک کو بھولنا شروع ہو جاتا ہے۔ اس کی کیفیت چھوٹے بچے کی سی ہو جاتی ہے جسے کسی بات کا علم نہیں ہوتا۔ ایسی صورت میں مریضوں کا بہت زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیمینشیا کی تاحال کوئی وجہ معلوم نہیں کی جا سکی۔ عموماً 60 سال کی عمر کے بعد دماغ کے کچھ نیورون ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں جس سے دماغ کے وہ حصے متاثر ہوتے ہیں جن کا تعلق حافظے اور سوشل فنکشن سے ہوتا ہے نتیجتاً انسان حساب کتاب اور سوچ بچار نہیں کر سکتا اور چیزوں کو بھولنا شروع ہو جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 60 سال سے زائد عمر کے 10 فی صد افراد کو یہ بیماری لاحق ہے۔ یہ بہت تیزی سے بڑھتی ہے اس لیے ابتدا میں اس کی تشخیص بہت ضروری ہے کیوں کہ تشخیص کے بعد اگرچہ اس بیماری کو ختم نہیں کیا جا سکتا تاہم اس کی پیچیدگیوں اور رفتار کو کم کیا جا سکتا ہے جب کہ اس سلسلے میں عوام میں آگہی بھی پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ اگر گھر کے بزرگوں میں اس طرح کی علامتیں پائی جائیں تو اسے بڑھاپا سمجھ کر نظر انداز نہ کیا جائے بلکہ ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ جو افراد زیادہ سوچ بچار، دماغ کے زیادہ استعمال اور ورزش سمیت صحت مندانہ طرز زندگی اختیار کرتے ہیں انہیں اس بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔