سرکاری اسکولوں کے ہزاروں طلبہ سے امتحانی فیس وصول کا انکشاف 

168

کراچی(رپورٹ:حماد حسین)حکومت سندھ اور محکمہ تعلیم کے مفت تعلیم کے بلند وبانگ دعوے جھوٹے نکلے۔کراچی بھر کے سرکاری اسکولوں کے سربراہان کاامتحانات کے نام پر ہزاروں طلبہ سے امتحانی فیسوں کی وصولی کا انکشاف۔اول تاسوم تک 30روپے اور پانچویں سے آٹھویں تک فی طالبعلم سے 50روپے وصول کیے گئے۔ذرائع کے مطابق ماہ فروری کے دوسرے ہفتے میں ہونے والی محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا تھاکہ جما عت اول سے جما عت سو م تک تما م طلبہ کو ان کی کا ر کر دگی کا جا ئزہ لیتے ہو ئے اگلی جما عتو ں میں تر قی دی جا ئے گی۔تاہم اس کے برعکس شہر قائد میں قائم سرکاری اسکولوں کے سربراہان نے محکمہ تعلیم کے امتحانات کو یکسرنظر انداز کرتے ہوئے اول تا سوم کے امتحانات کا آغاز کردیا ہے اور اس حوالے سے کلاس اول تا سوم 30روپے فی طالبعلم امتحانی فیس بھی وصول کر لی ہے۔جبکہ پانچویں سے آٹھویں سے امتحانی فیس کی مد میں 50روپے فی طالبعلم وصول کی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں سے امتحانی فیسوں کی وصولی کافی عرصے سے جاری ہے ۔اس بات کامحکمہ تعلیم کے تمام اعلیٰ افسران کو بھی بخوبی پتا ہے۔ امتحانات میں امتحانی پرچوں کی تیاری،رپورٹ کارڈ اور بعدازاں نمایاں نمبروں سے کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ وطالبات کو شیلڈز بھی انہیں پیسوں سے دی جاتی ہے کیونکہ محکمہ تعلیم کی جانب سے اس مد میں کسی بھی تعلیمی ادارے کو کسی بھی قسم کا نہ تو فنڈ جاری کیا جاتا ہے اور نہ ہی کوئی مدد کی جاتی ہے جبکہ اس سے قبل ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کی جانب سے بھی سرکلر جاری کیا گیا تھا جس میں اسکولوں کے سربراہان کو تنبیہ کی گئی تھی کہ وہ طلبہ سے کوئی اضافی فیس طلب نہ کریں اور جو افسران اس میں ملوث پائے گئے ان کے خلاف کارروائی کا عندیہ بھی دیا گیا تھا۔واضح رہے کہ محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ آٹھویں جما عت تک کے نتائج کا 31ما ر چ تک اعلا ن کردیا جائے گا اور اس بار تعلیمی سا ل یکم اپریل 2018ء سے شروع ہوگا۔