صوتی آلودگی سے پاک ماحول آئین کے آرٹیکل۔9 کے تحت ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ ڈاکٹر قیصر سجاد

271
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مرکزی سیکریٹری جنرل اور معروف ای این ٹی سرجن ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد نے کہا ہے کہ آج دُنیا بھر میں سماعت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اس موقع کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے عوام میں سماعت کی کمی کے مسئلے کو اجاگر کرنا چاہتی ہے اور لوگوں میں اس سے متعلق آگہی فراہم کرنا چاہتی ہے۔ ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد نے اپنے جاری ایک اعلامیے میں مزید کہا کہ سماعت میں کمی بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ ساتھ ایک قدرتی عمل ہے 45 تا 50 سال کی عمر میں ہماری سماعت کی صلاحیت کم ہونا شروع ہو جاتی ہے اور 80 سال کی عمر میں بہت زیادہ سماعت میں کمی آ جاتی ہے، اس کے علاوہ سماعت کی خرابی کے شکار افراد میں سے آدھے لوگ درمیانی عمر کے ہوتے ہیں، یعنی عمر رسیدگی کے علاوہ بھی بہت سے عوامل ہیں جو سماعت میں کمی کے اسباب بنتے ہیں۔ ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ یہ عوامل وراثتی بھی ہو سکتے ہیں اور حادثاتی بھی جیسا کہ شور، انفیکشن آٹو ٹوکسک ادویات کا غیر ضروری اور ازخود استعمال، زہر کے اثرات یا پھر سر کی چوٹ وغیرہ، سماعت میں کمی کی بنیادی وجہ صوتی آلودگی ہے، دنیا بھر میں شور کا سب سے بڑا سبب ٹرانسپورٹ کا نظام ہے، نامناسب شہری منصوبہ بندی بھی صوتی آلودگی کا سبب بنتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ صنعتی اور رہائشی عمارتیں بھی اس آلودگی میں اضافہ کرتی ہیں۔ ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ 85 ڈی بی کرر سطح کی آواز ہمارے کانوں کے لیے قابل قبول ہوتی ہے لیکن اس سے زیادہ سطح کی آواز سماعت میں کمی کا سبب بنتی ہے، پاکستان میں بہت سے ایسے ذرائع ہیں جو سماعت کی خرابی کا سبب بنتے ہیں، جن میں صنعتی شور شرابہ، گاڑیوں کا شور، خاص طور پر پریشر ہارن کا استعمال، جنریٹر اور ٹو اسٹروک رکشہ کی آواز (90 تا 110 ڈی بی) ہیں، صنعتی کارکنوں کی خرابی سماعت کی روک تھام کے لیے حکومت کو چاہیے کہ ان کی فیکٹریوں میں قانون پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے۔ ڈاکٹر سجاد نے کہا کہ گاڑیوں کا باقاعدگی سے معائنہ ہونا چاہیے تاکہ شور کرنے والی گاڑیاں سڑکوں پر نہ آ سکیں، حکومت کو چاہیے کہ پریشر ہارن کی فروخت پر پابندی عائد کرے، لوگوں کو چاہیے کہ وہ 85 ڈی بی کی سطح سے اوپر والی آوازوں سے بچیں یا پھر ایئر پلگ کا استعمال کریں، لوگوں کو خود اپنا علاج کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے کیوں کہ بہت سی ادویات اوٹوٹوکسک ہوتی ہیں جن سے مستقل طور پر سماعت سے محرومی بھی ہو سکتی ہے، جن لوگوں کسی ماہر امراض ناک، کان، گلہ نے آلہ سماعت کے استعمال کا مشورہ دیا ہو انہیں چاہیے کہ وہ اپنی سماعت کی بہتری کے لیے ضرور اس کو لگا کر رکھیں اس سے نہ صرف متاثرہ شخص بلکہ اس کے اہل خانہ اور دوست احباب بھی آرام میں رہیں گے، حکومت کو چاہیے کہ صوتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے زیادہ سے زیادہ خرچ کرے کیوں کہ صوتی آلودگی سے پاک ماحول آئین کے آرٹیکل۔9 کے تحت پاکستان کے ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔