عوام پر ایک اور حملہ

348

اب یہ تو روز کا نہ سہی، ہر مہینے کا رونا ہوگیا ہے۔ یہ مجبور و مقہور عوام ہی کاجگر ہے کہ برداشت کیے جارہے ہیں۔ اس کے سوا چارہ بھی کیا ہے۔ حکمرانوں نے ایک بارپھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھادیں۔ نیا بجٹ آنے تک حکومت اپنا سارا خسارہ اسی طرح پورا کرنا چاہتی ہے۔ ابھی نئے بجٹ اور نئے انتخابات میں چند ماہ ہیں۔ تب تکجانے کتنے بار پٹرول بم گرائے جائیں۔ حکومت گزشتہ 6 ماہ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 32 روپے تک اضافہ کرچکی ہے۔ اس طرح عوام کو قسطوں میں قتل کرنے کا ڈھب نکالا گیا ہے۔ عوام کے کچھ نمائندوں کا رد عمل ہے کہ اس طرح مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔ لیکن مہنگائی تو پہلے ہی آسمان سے باتیں کررہی ہے اب اس سے بھی اوپر نکل جائے گی۔ لیکن کیا حکمرانوں اور ماہرین معاشیات کو یہ بات معلوم نہیں؟ پٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتیں بڑھنے سے ہر شے کی قیمت بڑھ جاتی ہے اور یہ بات کئی بار کہی اور لکھی جاچکی ہے لیکن حکمرانوں کو کیا فرق پڑتا ہے۔ وزیروں اور بڑے افسران کو تو پٹرول بھی مفت میں ملتا ہے، ان کی بلا سے۔ کم آمدنی والے، خاص طور پر موٹر سائیکل چلانے والوں پر تو قیامت ٹوٹ پڑتی ہے۔ کئی بار نشاندہی کی جاچکی ہے کہ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں اضافے سے زرعی اجناس اور ذرائع نقل و حمل کے کرائے بڑھ جاتے ہیں۔ مگر عوام کی سنتا کون ہے؟نا اہل قرار دیے گئے میاں نواز شریف کا یہ دعویٰ جانے کہاں دفن ہوگیا کہ وہ پھراقتدار میں آکر 1999ء کی قیمتیں واپس لائیں گے۔ اب کہیں ایسا نہ ہو کہ پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کو بھی وہ اپنی نا اہلی سے جوڑ دیں جیسے ان کے دور میں تو قیمتوں میں اضافہ ہوا ہی نہیں تھا۔