حکمرانوں کے طرز عمل سے جمہوریت سے لوگوں کا اعتماد اٹھ گیا، میاں مقصود

727

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے نااہل شخص کے پارٹی صدر بننے سے متعلق مقدمے کے تفصیلی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ آئین کے آرٹیکل 62ایف ون کے تحت عوامی عہدے سے نااہلیت کے بعد کوئی بھی شخص پارٹی کا صدر نہیں ہوسکتا،یہ آئین سے متصادم ہے۔مسلم لیگ(ن)کویہ سمجھ لینا چاہئے کہ اب ملک میں90کی دھائی والی سیاست کادور ختم ہوچکا ہے۔اس حوالے سے عوام میں مکمل سیاسی شعور پایاجاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کو اگر حقیقی معنوں میں آگے لے کر جانا ہے تو آئین وقانون کی پاسداری کویقینی بناناہوگا۔ماورائے آئین وقانون اقدام ملک وقوم کے مفاد میں کسی صورت نہیں ہوسکتے۔اداروں کا احترام ہونا چاہئے اور تمام اداروں کو متعین حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا ہوگا۔پاکستان میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کاقانون درحقیقت بااثرافراد کو ہرقسم کااختیار دیتاہے کہ وہ جوجی میں آئے کریں،انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔اشرافیہ نے قانون کو موم کی ناک بنارکھا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان22کروڑ عوام کا ملک ہے مگر بدقسمتی سے صرف پانچ سوخاندانوں نے اس کے اقتدار پرقبضہ جمارکھا ہے۔جب تک حقیقی عوامی نمائندے برسراقتدار نہیں آجاتے ملک میں مثبت تبدیلی رونما نہیں ہوسکتی۔صرف ایک شخص کی خاطر قانون سازی جمہوری اداروں کی کارکردگی پر بڑاسوالیہ نشان ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اس وقت نازک صورتحال سے دوچار ہے۔لوگوں میں حکمرانوں کی مایوس کن کارکردگی کولے کر تشویش پائی جاتی ہے۔جمہوریت کے نام پر لوٹ مارکابازارگرم کررکھا ہے۔حکمرانوں کے عاقبت نااندیش فیصلوں کی بدولت جمہوری عمل سے لوگوں کااعتماد اٹھ چکاہے۔میاں مقصوداحمد نے مزیدکہاکہ ملک میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے کرپٹ افراد کابلاامتیاز احتساب ضروری ہے۔ پاکستان میں پہلی مرتبہ احتسابی عمل کے ذریعے کرپشن کا خاتمہ کیاجارہا ہے۔ماضی میں احتساب کے دعوے تو کیے جاتے تھے مگر اس پرعمل درآمد نہیں ہوپاتا تھا۔اس کی واضح مثال ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی وزیر اعظم کو کرپشن کے جرم میں فارغ کیاگیا ہے۔اب احتساب کے اس عمل کو جاری وساری رہنا چاہئے۔تمام سیاسی جماعتوں کو اس حوالے سے عدلیہ سے تعاون کرنا چاہئے تاکہ ملک سے کرپشن کاخاتمہ ہوسکے اور وطن عزیز پاکستان ترقی وخوشحالی کی جانب بڑھ سکے۔