دوہری شہریت والے 

413

عدالت عظمیٰ نے دوہری شہریت رکھنے والے نو منتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک دیا ہے اور حکم دیا ہے کہ تاحکم ثانی انہیں کامیاب قرار نہ دیا جائے۔ یوں تو پاکستان میں دوہری شہریت والا نگراں وزیراعظم بھی آیا اور گزر گیا لیکن اصولاً یہ بات بالکل غلط ہے ۔ ایک شخص بیک وقت دو ملکوں کے آئین اور قوانین کا وفادار کیونکر ہوسکتا ہے۔ اگر ایسا کرتا ہے تو کم از کم اسے پاکستان میں پارلیمنٹ کا رکن یا حکومت کے کسی منصب یا سرکاری مناصب پر نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان میں جب تک عدالت عظمیٰ نے نوٹس نہیں لیا تھا بہت سے وزرا اور حساس عہدوں پر بیٹھے اعلیٰ افسران دو ملکوں کے شہری ہوتے تھے بعض تو ایسے حساس مناصب پر براجمان تھے جو براہ راست دفاعی اہمیت کے حامل تھے۔ جن ارکان کا نوٹی فکیشن روکا گیا ہے ان میں چودھری سرور، سعدیہ عباسی، ہارون اختر اور نزہت صادق شامل ہیں۔ خواجہ سعد رفیق نے نزہت صادق کے بارے میں دوہری شہریت کی تردید کی ہے اور دیگر نے بھی کہاہے کہ وہ دوسری شہریت ترک کرچکے ہیں۔ معاملہ صرف یہی نہیں کہ یہ لوگ سینیٹر نہیں بن سکتے بلکہ بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے کاغذات کی جانچ پڑتال کے وقت کیا کیا تھا۔ جب یہ بات سب کو معلوم ہے کہ دوہری شہریت والے سینیٹر نہیں بن سکتے تو انہیں الیکشن کیوں لڑنے دیا گیا۔ لیکن بہت سی باتیں ایسی ہیں جن کا واضح جواب قوم کے پاس نہیں۔ ایک دن اسحاق ڈار کے مفرور ہونے کے سبب کاغذات مسترد ہوگئے پھر چند روز میں ان کے کاغذات منظور ہوگئے۔ اب عدالت عظمیٰ نے نوٹیفکیشن روکا ہے تو کوئی بعید نہیں کہ چند روز میں کسی قانونی نکتے کی بنیاد پر ان کا انتخاب درست قرار دے دیا جائے۔ اگرچہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعید رفیق نے نزہت صادق کی دوہری شہریت کے بارے میں اطلاع کو غلط قرار دیا ہے۔ تاہم اس سے زیادہ فرق نہیں پڑتا۔ اصل بات یہ ہے کہ شہریت دوہری ہونے سے زیادہ نقصان پاکستان کو دوہری شخصیت والوں نے پہنچایا ہے۔ دوہری شہریت کے حوالے سے ایم کیو ایم کے الطاف حسین نے ملک و قوم کو بری طرح تباہ کیا لیکن جو لوگ اسمبلیوں میں پہنچ جاتے ہیں وہ دوہری شہریت نہ ہونے کے باوجود پاکستان میں بیٹھ کر بھارت، امریکا، برطانیہ، حتیٰ کہ اسرائیل کو بھی فائدے پہنچاتے ہیں۔ میاں نواز شریف تو ایک ہی ملک کے شہری ہیں لیکن ان کے بہت سے کاموں کا فائدہ بھارت کو پہنچ رہا ہے۔ سندھ میں تو پتا ہی نہیں چل رہا کہ اندرون سندھ کے شہروں میں بھارتی باشندے کتنے ہیں اور پاکستانی ہندو کتنے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت میں شامل بعض عناصر اور صوبائی وزرا ہندوستان سے براہ راست ہندوؤں کی پاکستان اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔ میاں نواز شریف پر نریندر مودی کو ویزے کے بغیر پاکستان بلانے اور بعض حساس مواقع پر بھارت کو فائدہ پہنچانے کا الزام ہے۔ دوسرے ملکوں کو فائدہ پہنچایا جائے یا نہیں لیکن اپنے ملک کو نقصان پہنچانا قومی دولت لوٹ کر بیرون ملک پہنچانا بھی تو دوسرے ملکوں کو فائدہ پہنچانے کے مترادف ہے۔ دوہری شخصیت کے مالک افراد عوام سے ہر الیکشن میں مختلف وعدے کرتے ہیں۔ منتخب ہونے کے بعد ان وعدوں کو بھول جاتے ہیں۔ پیپلزپارٹی سندھ میں پانچ مرتبہ حکومت میں آچکی ہے۔ دوہری شخصیت والوں نے لاڑکانہ کو پیرس بنانے اور نوابشاہ کو لندن بنانے کے دعوے کیے تھے لیکن اب لاڑکانہ لاڑکانہ بھی نہیں رہا اور نوابشاہ بھی نوابشاہ نہیں رہا۔ کراچی کی خدمت کے دعویدار مصطفی کمال تو جو کرگئے وہ اب بھی بارش میں نظر آتا ہے۔ لیکن ڈاکٹر فاروق ستار، وسیم اختر اور درجنوں دوسرے ارکان اسمبلی و سینیٹرز تو یہیں ہیں ان کی شخصیت دوہری ہے، شہریت شاید ایک ہی ہو۔ لہٰذا پاکستانی عوام دوہری شہریت اور دوہری شخصیت والوں دونوں ہی سے جان چھڑائیں۔