سینیٹ میں مطلوبہ اکثریت مل گئی، ن لیگ۔ تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی میں معاملات طے

702

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی میں معاملات طے پاگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے درمیان رابطہ ہوا ہے،جس میں پی ٹی آئی نے پیپلز پارٹی کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے لیے سلیم مانڈوی والا یا شیری رحمن جو بھی ہو ان کی حمایت کی ہامی بھر لی ہے جبکہ پیپلزپارٹی نے بھی بلوچستان سے آزاد حیثیت میں جیتنے والے سینیٹر انوارکاکڑ کی بطور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی حمایت پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔ذرائع سے
معلوم ہوا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف چیئرمین سینیٹ کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کا براہ راست ساتھ دینے سے گھبرانے لگی ہے ۔پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں نے عمران خان کو پی پی کا براہ راست ساتھ نہ دینے کا مشورہ دیا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چند سینئر رہنماؤں نے عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا گیا تو پی ٹی آئی اپنے منشور سے ہٹ جائیگی،سینیٹ چیئرمین سلیم مانڈوی والا ہو یا شیریں رحمن پاکستان تحریک انصاف کو اعتراض نہیں تاہم ڈپٹی چیئرمین کے لیے بلوچستان کے سینیٹر انوار کاکڑ کو منتخب کرانے کے لیے پی ٹی آئی اپنا کردار ادا کر سکتی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری بھی تحریک انصاف کے ساتھ سیاسی اتحاد سے گریزاں ہیں تاہم انہوں نے یہ ٹاسک بلوچستان کے سینیٹرزکو دیا ہے کہ وہ بات چیت کر کے پی ٹی آئی کی حمایت حاصل کریں۔ دریں اثنا چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے جمعرات کی شام بلوچستان ہاؤ س اسلام آباد میں بلوچستان کے وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو سے ملاقات اور بعد ازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کی سینیٹ میں 13سیٹیں وزیر اعلیٰ بلوچستان کے حوالے کرنے کا اعلان کردیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کا چیئرمین بلوچستان سے ہونا چاہیے اس لیے سینیٹ کی 13سیٹیں وزیراعلیٰ بلوچستان کے حوالے کر نے کا فیصلہ کیا ہے ۔سب کی کوشش ہونی چاہیے سینیٹ کا چیئرمین نون لیگ سے نہ ہو۔عمران خان نے مزید کہا کہ چیئرمین سینیٹ مسلم لیگ کا ہوا تو وہ نواز شریف کو کرپشن کرنے کی اجازت دینے کا قانون بنانے کی کوشش کریگا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ عمران خان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے دل بڑا کرکے ہماری حمایت کا اعلان کیا۔آصف زرداری کو قائل کریں گے کہ چیئرمین سینیٹ بلوچستان سے ہو۔ ادھر آصف زرداری نے جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی جس میں انہوں نے میاں رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ بنانے کی نوازشریف کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسا نہیں چاہتے۔
اسلام آباد(خبر ایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ میں مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے ناموں پر غور شروع کردیا ، اتحادی اور دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطوں کے لیے بنائی گئی 4 رکنی کمیٹی نے اپنی رپورٹ سابق وزیراعظم نواز شریف کو پیش کردی ہے جس پر انہوں نے اطمینان کااظہار کیا ہے،چیئرمین سینیٹ مسلم لیگ (ن) جبکہ ڈپٹی چیئرمین اتحادی جماعتوں سے لیا جائے گا ،پیپلز پارٹی کی جانب سے نواز شریف کے تجویز کردہ رضا ربانی کے نام
کی مخالفت پر افسوس کااظہار کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز سابق وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق ، خواجہ سعد رفیق ، سینیٹر مشاہد حسین سید اور مشاہد اللہ پر مشتمل کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کی جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ میں مطلوبہ اکثریت حاصل کرلی ہے اور مسلم لیگ (ن) باآسانی چیئرمین سینیٹ منتخب کرانے کی پوزیشن میں آگئی ہے،4 رکنی رابطہ کمیٹی نے اتحادی جماعتوں سمیت دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطہ کیا جس میں کئی جماعتوں نے چیئرمین سینیٹ کے لیے حمایت کا یقین دلایا ہے۔دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف نے کل بروز ہفتہ اتحادی جماعتوں کا اجلاس طلب کر لیاہے، اجلاس میں ایم کیو ایم کے دونوں دھڑوں سمیت تمام جماعتوں کو مدعو کیا گیا ہے، فاٹا کے ارکان کو بھی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے، اجلاس میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے ناموں پر حتمی مشاورت ہو گی، تمام جماعتوں کی مشاورت کے بعد ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔جمعرات کو اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے اتحادی جماعتوں کے سربراہان نے مشترکہ ملاقات کی ، جس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو اور جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن شامل تھے۔ دریں اثنا احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ہم سینیٹ میں واحد اکثریتی جماعت ہیں اور چیئرمین سینیٹ کے لیے اپنا امیدوار لانا ہماراحق ہے، چیئرمین سینیٹ کے لیے میاں رضاربانی کا نام اس لیے دیا کہ ہارس ٹریڈنگ سے بچا جائے۔ ہم نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ کل تفصیلی مشورہ کیا تھا، انہوں نے بھی رضامندی ظاہر کی کہ اگر چیئرمین شپ کے لیے میاں رضاربانی کا نام آیا تو اس کی حمایت کریں گے، لیکن اگر پیپلز پارٹی کی قیادت انہیں چیئرمین شپ نہیں دینا چاہتی تو پھر ہم اپنی جماعت کے اندر امیدوار کی تلاش کر یں گے ۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ مولانا فضل الرحمن کی آصف زرداری سے اچھی دوستی ہے تو نواز شریف نے جواب دیا کہ مولانا ہمارے بھی اچھے دوست ہیں۔