ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی رپورٹ ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست مسترد

87

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈ یسک)احتساب عدالت نے ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران واجد ضیاکی پاناما کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا مسترد کردی۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس کی سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر سابق وزیراعظم نواز شریف،ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر عدالت میں پیش ہوئے تاہم طبیعت کی ناسازی کی بناپر عدالت نے نواز شریف
اور مریم نواز کی حاضری سے استثنا کی درخواست منظور کرکے انہیں حاضری لگا کر جانے کی اجازت دے دی جبکہ جج محمد بشیر نے کیپٹن (ر) صفدر کو عدالت میں ہی رکنے کا حکم دیا۔سماعت کے دوران پاناما پیپرزجے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء4 نے اپنا بیان قلمبند کرایا اور جے آئی ٹی رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی۔اس موقع پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے جرح کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے قانون کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم دیا، تجزیہ کرنا جے آئی ٹی کا مینڈیٹ نہیں تھا اور جے آئی ٹی کے تجزیے کو عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ عدالت کو معلوم ہے کہ تفتیشی ایجنسی کے بیانات کی کیا حیثیت ہوتی ہے،یہ ریکارڈ واجد ضیاپیش نہیں کرسکتے۔امجد پرویز نے مزید کہا کہ واجد ضیانے اپنے بیان میں کہا کہ والیم 1 سے والیم 10 تک جے آئی ٹی کی رپورٹ ہے اور اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں کہ تحقیقاتی رپورٹ کو بطور ثبوت پیش نہیں کیا جاسکتا۔ سماعت کے بعد احتساب عدالت نے واجد ضیاکی استدعا مسترد کردی اور جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے واجد ضیاسے کہا کہ آپ نے جو جو دستاویزات دیں وہ باری باری ریکارڈ کرائیں۔واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017ء کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے،جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے متعلق تھے ۔