فوج، عدلیہ اور بیوروکریسی میں ختم نبوت حلف لینے کا حکم، نادرا درست اندراج کیلئے مدت متعین کرے، اسلام آباد ہائیکورٹ

255

اسلام آباد(خبرایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ نے فوج، عدلیہ اور بیوروکریسی میں جانے والے افراد سے ختم نبوت کا حلف لینے کا حکم دے دیا ہے۔جمعہ کو عدالت عالیہ کے جج شوکت عزیز صدیقی نے الیکشن ایکٹ میں ختم نبوت سے متعلق ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر محفوظ شدہ مختصر فیصلہ اوپن کورٹ میں پڑھ کر سنایاجبکہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔عدالتی فیصلہ اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں جاری کیا گیا ہے ۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ مذہبی شناخت کے حوالے سے جو کوائف دیے جائیں وہ درست ہوں، شناختی دستاویزات میں مذہبی شناخت کے حوالے سے ہر شخص سے بیان حلفی لیا جائے اور نادرا شہریوں کے لیے مذہب کی درستی کرانے کے لیے مدت کا تعین کرے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے فیصلے میں کہا کہ دین اسلام اور ملکی آئین میں غیر مسلموں کو حقوق دیے گئے ہیں اور ریاست کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ غیر مسلموں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرے۔انہوں نے فیصلے میں ریمارکس بھی دیے کہ تعلیمی اداروں میں طلبہ کو اسلامیات اور دینیات کا مضمون پڑھانے کے لیے مسلمان اساتذہ کی شرط کو لازمی قرار دیا جائے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ملکی آئین میں مسلم اور غیر مسلم کی تعریف موجود ہے لہٰذا اس تعریف پر مبنی بیان حلفی کو لازمی قرار دیا جائے۔جسٹس شوکت صدیقی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ برتھ سرٹیفکیٹس، شناختی کارڈ، انتخابی فہرستوں اور پاسپورٹ کے حصول کے لیے مسلم اور غیر مسلم کی مذہبی شناخت کے حوالے سے بیان حلفی لیے جائیں۔عدالتی فیصلے میں لاہور ہائی کورٹ کے 1992ء کے فیصلے کا بھی ذکر کیا جس میں حکومت وقت کو کہا گیا تھا کہ موجودہ قانون میں اضافہ اور ترمیم کرتے ہوئے واضح قانون سازی کرے کیونکہ ختم نبوت ہمارے دین کی اساس ہے اور اس کی حفاظت ہر مسلمان پر لازم ہے۔ عدالت نے نادرا،محکمہ شماریات کے ڈیٹا میں قادیانیوں کے حوالے سے معلومات میں واضح فرق پر تحقیقات کا حکم بھی دیاہے ۔فیصلے میںیہ بھی کہاگیا کہ راجا ظفر الحق کمیٹی رپورٹ مفصل اور جامع ہے اب یہ پارلیمنٹ پر منحصر ہے کہ وہ رپورٹ پر عمل کرے ۔عدالت نے ختم نبوت سے متعلق راجا ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ کو بھی کیس کا حصہ بنا یا ہے ۔