سیاسی جماعتیں بے وفائی کرنے والوں کو قبول نہ کریں، سراج الحق

507
مردان، امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق جلسہ عام سے خطاب کررہے ہیں
مردان، امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق جلسہ عام سے خطاب کررہے ہیں

لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیاہے کہ عدالت عظمیٰ سینیٹ کو مویشی منڈی بنانے والوں کو بلا کر ووٹ خریدنے اور بیچنے والوں کامکمل محاسبہ کرے ۔ جب تک صفائی نہیں ہوگی، موجودہ گند کے ساتھ سینیٹ نہیں چلے گا۔ جن لوگوں نے اپنی پارٹیوں کے ساتھ بے وفائی اور غداری کی ہے ، سیاسی جماعتوں کو بھی انہیں قبول نہیں کرنا چاہیے ۔نیب ایک فرد یا خاندان کے خلاف کارروائی کر کے بیٹھ گیاہے ۔ قوم پوچھتی ہے کہ پاناما اسکینڈل کے دیگر 436 ملزموں کے خلاف کارروائی کب ہوگی ۔ ہم نے عدالت عظمیٰ میں ان لوگوں کے خلاف درخواست دے رکھی ہے، بابا رحمتے ان کو کب بلائیں گے۔ منصورہ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوں نے مردان میں بڑے عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جلسہ سے امیر جماعت اسلامی خیبر پی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے بھی خطاب کیا ۔جلسہ میں عوام نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان پر 73 ارب ڈالر بیرونی قرضہ ہے اور پاکستان کے سوئس بینکوں میں قوم کے لوٹے گئے 300 ارب ڈالر پڑے ہیں ۔ لوٹی گئی قومی دولت ملک میں آ جائے تو پاکستان کے تمام مسائل حل ہوسکتے ہی ۔ نیب کرپشن کے 150 میگا اسکینڈلز کھولے اور سینکڑوں ارب روپے کے قرضے معاف کرانے والوں کو کٹہرے میں لائے۔ سابق جرنیلوں ، ریٹائرڈ ججوں اور بیوروکریٹس میں سے جس نے بھی ملک کو لوٹاہے اس سے لوٹی گئی قومی دولت واپس لی جائے ۔ کرپٹ سیاستدانوں سے کہا جائے کہ چوری کی دولت واپس کریں یا اڈیالہ جیل جانے کے لیے تیار ہو جائیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کرپشن کا ناسور ختم کیے بغیر پاکستان کو ترقی و خوشحالی کے راستے پر گامزن نہیں کیا جاسکتا اور کرپشن کے پروردہ سیاستدانوں کا محاسبہ کیے بغیر کرپشن ختم نہیں ہوسکتی ۔ سینیٹ کے حالیہ انتخابات میں ہونے والی ہارس ٹریڈنگ نے پوری قوم کے سر شرم سے جھکا دیے ہیں ۔ اگر دولت کے بل بوتے پر سینیٹ میں پہنچنے والوں کا محاسبہ نہ کیا گیا تو یہ گند ہر طرف پھیلے گا اس لیے سیاسی جماعتیں ووٹ بیچنے اور اپنی جماعتوں سے غدای کرنے والوں سے لاتعلقی کا اعلان کریں اگر سیاسی جماعتوں نے اپنے اندر محاسبے کا عمل شروع نہ کیا تو ہر طرف بد اعتمادی اور بے یقینی کا راج ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ کرپشن سے پاک پاکستان کا خواب اسی وقت شرمندہ تعبیر ہوسکتاہے جب حکمرانوں کے دامن صاف ہوں گے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ منبر و محراب کو آپس میں لڑنے کی بجائے عالمی اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کاروں اور سیکولر و لبرل ازم کا پرچار کرنے والوں کے خلاف متحد ہو جانا چاہیے اور پاکستان کے اسلامی تشخص کو مٹانے کی سازش کرنے والوں کو عبرتناک شکست دینے کے لیے باہمی اختلافات کو ختم کردینا چاہیے تاکہ ملک میں نظام مصطفیؐ کے نفاذ کی منزل کو حاصل کیا جاسکے ۔ سراج الحق نے کہاکہ متحدہ مجلس عمل نے ابھی کوئی سیاسی سرگرمی شروع نہیں کی مگر بہت سے لوگوں کے چہروں پر اوس پڑ گئی ہے اور وہ بجھے بجھے نظر آ رہے ہیں ۔ بہت سی قوتیں نہیں چاہتیں کہ ملک میں دینی جماعتیں متحد ہوں مگر ایم ایم اے کی صورت میں دینی جماعتوں کا مبارک اتحاد قائم ہوگیا ہے اور دینی قوتیں ہی ملک و قوم کو موجودہ مسائل سے نکال سکتی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ برائی کا متبادل برائی نہیں اچھائی ہونی چاہیے ۔ کرپٹ اور بد دیانت حکمرانوں کا متبادل دیانتدار اور باکردار قیادت ہے مستقبل عوام کا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ آئندہ انتخابات میں ایم ایم اے کا اتحاد ایک متبادل قوت کے طور پر سامنے آئے گا ۔