نواز شریف کا اعلان بغاوت

294

نا اہل قرار دیے گئے میاں نواز شریف جولائی 2017ء سے اب تک نعرے بازی ہی کررہے ہیں اور ممکن ہے کہ سینیٹ کے چیئرمین کے انتخاب کے بعد ان کے لہجے میں مزید توانائی اور سختی آجائے۔ اس میں تو شک نہیں کہ عدلیہ کے فیصلوں نے نواز شریف کو فائدہ ہی پہنچایا ہے اور ان کے جلسوں میں عوام کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ گزشتہ جمعہ کو میاں نواز شریف اور ان کی دختر نے بہاولپور میں جلسے سے خطاب کیا جس میں سابق وزیراعظم نے اعلان کیا کہ وہ حق چھین لیں گے۔ لیکن کس سے چھینیں گے؟ حکومت تو اب بھی ن لیگ ہی کی ہے اور میاں نواز شریف کی حیثیت کنگ میکر کی ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہاکہ ’’میں 70 سالہ پالیسیوں کے خلاف بغاوت کرتا ہوں‘‘۔ پاکستانی سیاست میں ایک اور باغی کا اضافہ ہوگیا۔ اس سے پہلے مختلف جماعتوں کی سیر کرنے والے محترم جاوید ہاشمی بھی تحریری طور پر اعلان کرچکے ہیں کہ ’’ہاں میں باغی ہوں‘‘۔ وہ کس کے باغی تھے، بات تحقیق طلب ہے۔ تاہم میاں صاحب نے 70 سالہ پالیسیوں کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا ہے۔ اس مدت میں ان کی حکومت کے حالیہ ساڑھے چار سال بھی شامل ہوں گے اور ن لیگ کی موجودہ پالیسیاں بھی۔ میاں نواز شریف اس سے پہلے بھی دو بار وزیراعظم بن چکے ہیں لیکن دو بار پہلے بھی نکالے گئے۔ اس سے پہلے انہوں نے کچھ پالیسیاں تو دی ہوں گی۔ کیا وہ بھی مسترد! نواز شریف نے قیام پاکستان 1947ء کے بعد سے اب تک کے 70 سال شمار کرکے تمام پالیسیوں سے بغاوت کا اعلان کیا ہے۔ اس عرصے میں کیا قائد اعظم اور شہید ملت لیاقت علی خان کی پالیسیوں سے بھی نواز شریف اعلان بغاوت کررہے ہیں اسی عرصے میں ان کے سیاسی مربی جنرل ضیا الحق مرحوم بھی 1977ء سے دس سال تک حکمران رہے اور پالیسی کے تحت میاں نواز شریف کو آگے بڑھایا۔ پہلے پنجاب کے وزیر خزانہ اور پھر وزیراعلیٰ۔ اگر بھٹو آمر جنرل ایوب خان کو اپنا باپ (ڈیڈی) کہتے تھے تو ضیا الحق مرحوم کی والدہ نواز شریف کو اپنا دوسرا بیٹا کہتی تھیں۔ جنرل ضیا کی پالیسیاں جیسی بھی تھیں انہیں مسترد کرکے ان سے بغاوت و برأت کا اعلان کیا احسان فرامو شی نہیں؟ کہیں ایسا نہ ہو کہ آنے والے دور میں مسترد کی گئی پالیسیوں میں میاں نواز شریف کا دور بھی شامل ہو اور کوئی اور اعلان بغاوت کردے۔