گنے کے کاشتکاروں کو عدالتی فیصلے کے مطابق ریلیف دیا جائے ، میاں مقصود

177

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد کی زیر صدارت کسان بورڈ کے رہنماؤں کے ساتھ گزشتہ روز منصورہ میں ایک اہم اجلاس منعقد ہو ا ۔اجلاس میں چوہدری نثار ایڈوکیٹ، ملک رمضان روہاڑی، شوکت چدھٹر، حاجی رمضان، ریاض احمد چیمہ، چودھری شوکت ایڈووکیٹ، حافظ محمد حسین، جہانگیر غوری، محمد فاروق چوہان اور دیگر شریک ہو ئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گنے کے کاشتکاروں کو ریلیف دینے ،گندم اور آلو کی فصل کے مسائل پر جماعت اسلامی کسان نمائندوں کے ساتھ مل کر 26مارچ کو اسمبلی ہال کے سامنے احتجاجی کیمپ لگائے گی ۔اجلاس میں گنے کے ریٹ پر حکومت پنجاب اور شوگر مل مالکان کی ظالمانہ پالیسوں، گندم کی فصل میں تاخیر اور دیگر زرعی مسائل پر قرار داد متفقہ طور پر منظور کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ آج کا یہ اجلاس کاشتکاروں کے حوالے سے حکومتی پالیسیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے ۔حکمرانوں کی ترجیحات میں کسانوں کو ریلیف فراہم کرنا شامل نہیں ہے ۔ جب تک شعبہ زراعت کے ساتھ حکومت سوتیلی ماں جیسا سکوک روا رکھے گی کسانوں کو زندگی میں آسودگی نہیں آسکتی ۔پاکستان کو خد ا تعالیٰ نے زرخیز ملک بنایا ہے مگر المیہ اس بات کا ہے کہ حکمرانوں کی ساری توجہ سڑکیں بنانے اور ان میں بھاری کمیشن کھانے پر مرکوز ہوکر رہ گئی ہے۔ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ پنجاب ایک زرعی صوبہ ہے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پنجاب کے کسانوں کا معاشی قتل عام کیا جا رہا ہے ۔حکومت اور محکمہ زراعت کی نااہلی اور ناقص حکمت عملی کی وجہ سے کسان مشکلات کا شکار ہوتے جارہے ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے باوجود ابھی تک پوری طرح پنجاب بھر میں شوگر مل مالکان 180 روپے فی من کے حساب سے گنے کی خریداری نہیں کررہے، یہ توہین عدالت کے مترادف ہے۔ عدالت عالیہ نے حکم دیا تھا کہ پنجاب کے شوگر ملیں ایک ماہ کے اندر کسانوں سے 180 روپے فی من گنا خریدیں اور عدالت عالیہ میں حکومت پنجاب اس کی رپورٹ پیش کرے۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے حکومت پنجاب اور شوگر مل مالکان کو کسی کی پرواہ نہیں ہے اور وہ اپنی من مانی پالیسیاں چلا رہے ہیں۔ یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ گنے کے کاشتکاروں کو عدالتی فیصلے کے مطابق ریلیف دیا جائے اور ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق مقررہ مدت میں تمام شوگر ملیں کسانوں سے 180 روپے فی من گنا خریدیں۔ تاکہ گندم کی فصل میں تاخیر نہ ہوسکے۔ گندم کی خریداری کے سلسلے میں حکومت بار دانہ اوپن کرے تاکہ کسانوں کو آسانی مل سکے۔ وزیر اعلیٰ ٰپنجاب نے اعلان کیا تھا کہ وہ گندم کا دانہ دانہ خریدیں گے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت اس سال 40 ٹن کے بجائے 60 ٹن گندم خریدنے کا اعلان کرے۔ اسی طرح آلو کی فصل سے بھی ملکی معیشت میں بھر پور فائدہ اٹھانے کے لیے روس سمیت عالمی منڈیوں میں برآمد کرنے کی حکومتی پالیسی بنائی جائے۔