ہری پور(مانیٹرنگ ڈ یسک+ آن لائن) وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے سینیٹ الیکشن میں ایک پائی خرچ نہ کرنے کادعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاست کے فیصلے سڑکوں اور چوراہوں پرنہیں ہوتے بلکہ پولنگ اسٹیشنز میں ہوتے ہیں۔تربیلا میں توسیعی منصوبے کی تقریب سے
خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بہت سے ایسے لوگ بازار میں پھررہے تھے لیکن ہم نے فیصلہ کیا کہ ووٹ کے لیے کسی کوپیسہ نہیں دیں گے اور حلفیہ کہہ سکتاہوں سینیٹ میں ایک پیسہ خرچ نہیں کیا۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تربیلا 4 کے منصوبے پر خدشات کا اظہار کیا گیا لیکن اس منصوبے کے افتتاح کا اعزاز موجودہ حکومت کو ملا، یہ منصوبہ ملک کوبروقت بجلی فراہم کرے گا۔انہوں نے کہاکہ ہم ہر ہفتے کم از کم 2 منصوبوں کاافتتاح کرتے ہیں، حکومت نے کئی ترقیاتی منصوبوں کومکمل کیا، ملک میں 10ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے مکمل ہوچکے ہیں، مسلم لیگ (ن) نے نہ صرف منصوبے شروع کیے بلکہ مکمل بھی کیے، اتنی بجلی پیدا کررہے ہیں جو آئندہ 10 سال کے لیے کافی ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تنقید کرنے والے تنقیدکرتے ہیں اور مسلم لیگ (ن) کام کرتی ہے، موجودہ حکومت نے عوام کے مسائل حل کیے ہیں۔وزیراعظم نے اپنی تقریر میں سینیٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کھلے دل سے رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ بنانے کی پیشکش کی، رضاربانی کو ان کی جماعت نامزدکرتی ہے تو ہم ان کے ساتھ ہیں۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حلفیہ کہہ سکتاہوں سینیٹ میں ایک پیسہ خرچ نہیں کیا، بہت سے ایسے لوگ بازار میں پھررہے تھے لیکن ہم نے فیصلہ کیا کہ ووٹ کے لیے کسی کوپیسہ نہیں دیں گے، دھاندلی کے ذریعے سینیٹر بننے والوں کا مقابلہ اپنا فرض سمجھتے ہیں، پیسوں سے سینیٹر بننے والوں کو عوامی نمائندگی کا کوئی حق نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سیاست کے فیصلے سڑکوں اور چوراہوں پر نہیں ہوتے، پولنگ اسٹیشنوں میں ہوتے ہیں، ہم جمہوری نظام میں شفافیت کے قائل ہیں،کسی کوعوام کے فیصلے کی نفی کاحق حاصل نہیں۔علاوہ ازیںآن لائن کے مطابق چوتھے توسیعی منصوبے کے افتتاح سے قبل ہی ٹربائن میں دراڑیں ناقص تعمیرات کی وجہ سے پانی چھتوں سے ٹپکتا رہا انتظامیہ نے وزیر اعظم کو متاثرہ جگہ کا دورہ نہیں کرایا جلد نقص دور کر لیا جائے گا ڈیم انتظامیہ کا موقف اس ضمن میں ذرائع نے بتایاکہ تربیلا ڈیم انتظامیہ نے وزیر اعظم کی آمد افتتاح سے قبل آزمائشی بنیادوں پر پانی کو ٹی فور کی ٹربائن سرنگ سے گزارا گیا مگر پانی لیکج کے ساتھ سرنگ سے نکل کر ڈیم کے پاور ہاؤس میں داخل ہوگیا جس سے اکیاون ملین ڈالر کے منصوبے کی قلعی کھل گئی ہے غیر معیاری ناقص میٹریل کے استعمال کی وجہ سے ڈیم انتظامیہ نے کوئی رپورٹ اعلیٰ حکام کو پیش نہیں کی معتبر ذرائع نے بتایا کہ 470میگاواٹ کا پہلا یونٹ 2 ماہ قبل مکمل ہونا تھا منصوبے کی مدت کو 48ماہ سے کم کرکے 42ماہ پر لایا گیا وزیر اعظم کے تیز تر تکمیل پروگرام کے تحت خصوصی ہدایات پر منصوبے کو3 سال میں مکمل کر لیا گیا،تکمیل کی مدت کم کرنے کے بعد 470میگاواٹ پیداواری صلاحیت کا پہلا منصوبہ مارچ، دوسر اپریل، تیسرا مئی 2017ء میں مکمل ہونا تھا،عالمی بینک کے معاہدے میں طے پایا گیا تھا کہ اضافی رقم اقساط کی صورت میں اد اکی جائے گی ،تعمیراتی کام عالمی معیار کنسٹریکشن تسلی بخش ہوئی تو اگلی قسط جاری کر دی جائے گی عدم اطمیان کی صورت میں اقساط روک لی جائیں گی مگر بد قسمتی سے پہلا یونٹ ہی اپنے مقررہ مدت میں مکمل نہ ہو سکا،افتتاح کے باوجود بھی اس پر کام جاری ہے۔ اس ضمن میں ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ تربیلا ڈیم توسیعی منصوبے پرجرمنی اور چین کی 2 کمپنیاں کام کر رہی ہیں،رابطہ کرنے پر تربیلا ڈیم واپڈا کے ترجمان نے بتایا تھا کہ خامیوں کی نشاندہی کر لی گئی تھی منصوبے سے بجلی کا پیداواری عمل متاثر نہیں ہوگا،خامیوں کو دورکرنا سول کنٹریکٹر کی ذمے داری ہے،الیکٹریکل مکینیکل آلات سے مختلف تجربات کیے جا چکے ہیں شیڈول کے مطابق وزیر اعظم نے افتتاح کر دیا ہے جبکہ باوثوق ذرائع نے انکشا ف کیا ہے کہ ٹی فور ٹربائن سال میں 72دن کام کریں گے سیلاب کے دنوں میں زیادہ کارآمد ہوں گے وزیر اعظم کی آمد پرڈیم انتظامیہ نے دیگر یونٹ مکمل بندکرکے افتتاحی یونٹ کو چالو کیا ہے تمام یونٹ کو بیک وقت چلانے کی صلاحیت تاحال نہیں ہے گزشتہ بارشوں کے دنوں میں بھی نو تعمیر ٹربائن کی چھتوں سے پانی ٹپکتا رہا ہے مگر ڈیم انتظامیہ نے کوئی توجہ نہیں دی ادھر عالمی بینک کے ترجمان کے مطابق عالمی ٹیم مسلسل ٹی فور منصوبے کی تعمیر کے دوران دورہ کرتی رہی ہے منصوبے کا پہلا یونٹ پلان کے مطابق طے شدہ پروٹوکول کے مطابق بنایا جا رہا ہے ،ذرائع نے بتایا ہے کہ3 سرنگوں سے 3478میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجو دہے تربیلا ڈیم سے بجلی کی سالانہ اوسطا16 ارب یونٹ فعال کیے جاتے ہیں چوتھے توسیعی منصوبہ مکمل ہونے سے سالانہ 3 ارب 84کروڑ یونٹ پیدا کیے جا سکیں گے جس سے ملکی انرجی بحران پر قابو پاکر بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں بھی کمی واقع ہو گی منصوبہ مکمل ہونے سے سالانہ 30 ارب ڈالر کی بچت بھی ہوگی۔ یاد رہے کہ تربیلا ڈیم کی5 نہریں اور 5 سرنگیں 1978ء کے منصوبے کے تحت بنائی گئیں تھیں ،3 سرنگوں سے بجلی کی پیداوار جا ری ہے۔واضح رہے کہ تربیلا ڈیم کے ملازمین مطالبات نہ ماننے پر ہڑتال پر ہیں۔