پاکستان آئی بینک سوسائٹی نے بعد از مرگ عطیہ کی گئی آنکھوں کو محفوظ رکھنے کیلئے ملک کی تاریخ میں پہلی بار جدیدترین لیب بنانے کے کام کا آغاز کردیا ہے، اس منصوبے کو امریکی فلاحی تنظیم کی معاونت بھی حاصل ہے ۔
آئی بینک سوسائٹی میں اب تک 40 ہزار افراد بعد از مرگ اپنی آنکھیں عطیہ کر نے کا اقرار نامہ جمع کراچکے ہیں جس میں200 افراد نے بعد از مرگ اپنی آنکھیں عطیہ کیں یہ آنکھیں ضرورت مندوں لوگوں کو آپریشن کے ذریعے لگادی گئیں جس کے بعد یہ افراد اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے قابل ہو چکے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان میں بعد از مرگ آنکھیں عطیہ کرنے کے رجحان کو فروغ دیاجائے۔
ان خیالا کا اظہار پاکستان آئی بینک سوسائٹی اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر قاضی محمد واثق نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان آئی بینک سوسائٹی اب تک پونے دو لاکھ سے زیادہ افراد کی آنکھوں کے مریضوکا علاج کی سہولت فراہم کر چکا ہے جبکہ سوسائٹی کے تحت عوام میں صحت کی معلومات اور شعور اجاگر کرنے کے لیے مختلف شہروں میں آگاہی پروگراموں کا انعقاد تسلسل کے ساتھ کیاجارہاہے
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آئی بینک اپنے باضابطہ قیام کے بعد سے اب تک 15ہزار 6سو سے زائد افراد کی بینائی قرنیہ کی تبدیلی کے ذریعے بحال کرنے کے بعد انہیں معاشرے کا فعال فرد بناچکا ہے ۔ پاکستان آئی بینک سوسائٹی کی سینئر رکن نصرت جہاں نے بتایا کہ پاکستان میں بعد از مرگ عطیہ کرنے کا رجحان بہت کم ہے جس کی وجہ سے آئی بینک سوسائٹی کو مریضوں کی بینائی کو بحال کرنے کے لیے بیرون ملک سے عطیہ کی گئی آنکھیں منگوائی جارہی ہیں
انہوں نے بتایا کہ اسپتال میں مستحق مریضوں کا علاج مفت کیاجارہاہے اور ضرورت مندوں کو ادویات بھی مفت فراہم کی جاتی ہے۔ اس حوالے سے مخیر حضرات کا ہمیشہ تعاون رہاہے، ان کے تعاون کے بغیر فلاحی خدما ت کا تصور ناممکن ہے
انہی عطیات کے بدولت آئی بینک سوسائٹی نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے تاہم مریضوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر ادارے کو مخیر حضرات کے تعاون کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مخیر حضرات آئی بینک سوسائٹی کے ساتھ مالی تعاون کرکے بینائی سے محروم افراد کو آنکھوں کی روشنی دے سکتے ہیں ۔