کراچی پولیس کا سب انسپکٹر پانی چوری میں ملوث افراد کا فرنٹ مین بن گیا ہے

383

کراچی
کچھی سومرا جماعت کے صدر حاجی اسحاق سومرو اور دیگر نے کہا ہے کہ کراچی پولیس کا ایک سب انسپکٹر عوام کی بجائے جرائم پیشہ عناصر اور پانی کی چوری میں ملوث افراد کا فرنٹ مین بن گیا ہے۔ یوسی 17 صدر ٹاؤن سے پانی کی لائن کی چوری کی کوشش پر احتجاج کرنے والی خواتین، بزرگوں اور نوجوانوں پر پولیس کی تشدد ،لاٹھی چارج اور جھوٹے مقدمات اور اغواء کرنے کی دھمکیاں دینے والے ایس ایچ او اعظم خان کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی تو امن و امان کی خوابی کی ذمہ داری آئی جی سندھ اور تمام متعلقہ افسران پر عائد ہوگی۔ کچھی سومرا جماعت پاکستان بنانے والوں کی ایک جماعت ہے،

جس نے قائد اعظم محمد علی جناح اور بانیان پاکستان کے ساتھ ہمیشہ ہراول دستہ کا کردار ادا کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سید قلب حسین شاہ صاحب، عباس علی مانجوٹھی، الطاف سومرو، عباس سومرو (قادری)، حاجی غلام اکبر سومرو، محمد علی سومرو (گذدر)، یوسف سومرو اور دیگر یہاں موجود تھے۔ حاجی اسحاق سومرو اور دیگر مقررین نے کہا کہ وہ تمام سومرو گلی، ٹمبر مارکیٹ یوسی 17 ، صدر ٹاؤن کے رہائشی ہیں۔

چند روز قبل 9 دسمبر بروز جمعہ کو دوپہر 12 بجے کے قریب ہمارے علاقے سے کچھ غیر متعلقہ لوگ ناجائز طریقے سے روڈ کی کٹنگ کرکے علاقے کی پانی کی لائن کو چوری کرنے میں مصروف تھے کہ اچانک علاقہ کے عوام جن میں خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی نے موقع پر پہنچ کر ان کو روکنے کی کوشش کی، جس پر ان غیر متعلقہ لوگوں نے جن کی پہلے سے ہی منصوبہ بندی تھی فوری طور پر انہوں پولیس کو طلب کرلیا، جس پر علاقہ نئپیر روڈ کے ایس ایچ او سب انسپکٹر اور غیر قانونی طور پر ماروائے عدالت قتل میں مشہور اعظم خان اور ان کی ٹیم جو کہ 9 پولیس موبائل میں آئے اور انہوں نے آتے ہی نہتے اور معصوم خواتین، بچوں، بزرگوں اور نوجوانوں پر بے دریغ لاٹھی چارج شروع کردیا

علاقہ کی عوام جس کے لئے انہیں ایس ایچ او تعینات کیا گیا ہے، ان کی بات کو سننے کی بجائے ان غیر متعلقہ افراد کے اشاروں پر مار پیٹ کرتے رہے۔انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال کے بعد علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے یوسی 17 کے چیئرمین فاروق گھانچی سے فوری رابطہ کیا اور انہیں تمام صورتحال سے آگاہ کیا اور انہیں تحریری درخواست بھی دی۔ جس پر یو سی چیئرمین نے مذکورہ ایس ایچ او کے حوالے سے اپنی مکمل بے بسی کا اظہار کیا اور عوام سے اس سلسلے میں معذرت طلب کرلی۔ اس موقع پر علاقے کے سماجی لوگوں اور کچھی سومرا جماعت کے عہدیداران نے اس کی اطلاع کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے علاقے کے افسران کو دی لیکن ان افسران نے بھی اس معاملے سے مکمل لاعلمی کا اظہار کیا حالانکہ اس لائن کی چوری کے موقع پر واٹر بورڈ کے دو ملازمین بھی موجود تھے ۔

اس موقع پر کچھ ایسے عناصر بھی موجود تھے جو کہ ماضی میں گینگ وار سے بھی منسلک رہے ہیں۔علاقے میں عوام کی جانب سے مزاحمت کو دیکھتے ہوئے اعظم خان نے اپنی روش قائم رکھی اور علاقہ گارڈن، نبی بخش، عیدگاہ اور رسالہ پولیس کے ان اہلکاروں کو اپنے پاس بلایا، جو ہمیشہ اس کے غیر قانونی اقدام میں اس کے ساتھ ہوتے ہیں۔ اس موقع پر اعظم خان اور ان کی ٹیم نے خواتین پر تشدد کیا ان کو جان سے مارنے اور اغواء کرکے لے جانے کی دھمکیاں دی اور ان کی تصاویر بھی بنائی۔ اس صورتحال پر جب علاقہ معززین اور بزرگوں نے احتجاج کیا تو ان کو بھی ماروائے عدالت قتل کرنے اور ان کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کی دھمکیاں دی گئی۔ اس صورتحال کے باوجود غیر متعلقہ افراد علاقے میں یونین کونسل یا متعلقہ ڈی ایم سی کے کسی بھی اجازت نامے یا کراچی واٹر بورڈ کے اجازت نامے کے بغیر کھدائی کا کام کرتے رہے اور انہوں نے بھرپور کوشش کی کہ پانی کی وہ لائن جو سومرا گلی اور اطراف کی گلیوں کو پانی کی فراہمی کے لئے واٹر بورڈ سے قانونی طریقے سے لی گئی ہے اس کو چوری کرکے آگے کے علاقے میں لاکھوں روپے کے عوض فروخت کیا جائے۔

مقررین نے کہا کہ ایس ایچ او اعظم خان کے خلاف متعدد بار علاقہ مکینوں اور تاجروں کی جانب سے انہیں ہراساں کرنے، جھوٹے مقدمات میں پھنسانے اور انہیں کھلے عام ماروائے عدالت قتل کرنے کی دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں اور اس کی شکایات افسران بالا تک پہنچائے جانے کے باوجود اس پر کسی قسم کا کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مذکورہ ایس ایچ او کو شاید کراچی پولیس کے سربراہ یا حکومتی طورپر عوام کے خلاف استعمال کرنے کا لائسنس ملا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کا مقصد بھی ہماری محب وطنی ہے کہ ہم کسی قسم کے قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہتے اور ہم نہیں چاہتے کہ یہاں کسی قسم کا امن و امان کا کوئی مسئلہ ہو۔ ہماری کوشش تھی کہ اس مسئلہ پر ہم پولیس کے افسران سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کرتے رہے

لیکن افسوس کہ کسی بھی اعلیٰ افسران سے ہمارا رابطہ نہ ہوسکا اور آج ہم جب یہ پریس کانفرنس کررہے ہیں ہمیں نہیں معلوم کہ پیچھے سے ہمارے خلاف جھوٹی ایف آئی آر نہ کاٹ دی جائے یا جو کھدائی ان پولیس کے کرپٹ افسران کی زیر نگرانی کی گئی ہے وہاں سے سومرا گلی اور اطراف کی پانی کی لائن کو چوری نہ کرلیا گیا ہو۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر بلدیات و چیئرمین واٹر بورڈ، ایم ڈی واٹر بورڈ، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ساؤتھ، چیئرمین ڈی ایم سی ساؤتھ اور دیگر تمام ادارے علاقہ نیپئر روڈ کے کرپٹ اس ایچ او اور اس کی معاونت کرنے والے دیگر تھانوں کے کرپٹ اہلکاروں، واٹر بورڈ کے راشی افسران و ملازمین اور علاقہ مکینوں کو دی جانے والی دھمکیوں کا فوری نوٹس لیں۔ ڈی جی رینجر فوری طور پر علاقے میں رینجرز کی نفری کومتعین کریں جبکہ آئی جی سندھ فوری طور پر ایس ایچ او کو معطل کرکے اس کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کریں۔مقررین نے کہا ہے کہ ہم امید کرتے ہیں کہ ہماری محب وطنی اور پرامن رہنے کو کوئی بزدلی تصور نہیں کیا جائے گا اور علاقے اور شہر میں قیام امن کے لئے ان راشی افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور پانی کی چوری میں ملوث پولیس افسران اور واٹر بورڈ کے اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔