میٹرک امتحانات کی تیاریاں نامکمل

203

کراچی میں میٹرک کے امتحانات سر پر آچکے ہیں اور تیاری اب تک مکمل نہیں ہوئی ہے۔ 50 فی صد سے زائد ایڈمٹ کارڈ تیار ہی نہیں ہوئے جب کہ سائنس و جنرل گروپ کے طلبہ کے لیے مراکز کا فیصلہ بھی نہیں ہوسکا ہے۔ اس کا الزام قائم مقام ناظم امتحانات کی ناتجربہ کاری کو دیا جارہاہے لیکن اس بات کا کون ذمے دار ہے کہ اب تک مستقل ناظم امتحانات کا تقرر کیوں نہیں ہوا۔ میٹرک امتحانات میں چار لاکھ طلبہ و طالبات شریک ہوتے ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کم و بیش اتنے ہی گھرانوں کا یہ مسئلہ ہے۔ لیکن آج کل حکومت، بلدیات، سیکورٹی اداروں، کمشنر سب پر پاکستان سپر لیگ فائنل کا بھوت سوار ہے اور میٹرک کے امتحانات جن پر قوم کے مستقبل کا انحصار ہے ان کو پس پشت ڈال رکھا ہے۔ 25 مارچ کو جب پی ایس ایل ہوجائے گا تو شاید شہری انتظامیہ اور صوبائی حکومت کو اس حساس معاملے پر توجہ دینے کا وقت ملے۔ اگر حکومت سنجیدہ ہو تو یہ کام چند دنوں میں ہوسکتا ہے۔ پی ایس ایل کی اہمیت اپنی جگہ لیکن تعلیم اور چار لاکھ بچوں کا امتحان زیادہ اہمیت کا حامل معاملہ ہے اس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ آخر اتنے جدید ذرائع اور وسائل کے باوجود یہ مسئلہ کیوں طے نہیں ہورہا کہیں امتحانی مراکز بنانے میں مالی مسائل اس کی راہ میں رکاوٹ تونہیں۔ لیکن ایڈمٹ کارڈز کی تیاری میں کیا امر مانع ہے؟۔ ہر سال با رسوخ لوگ اپنا اسکول یا کالج امتحانی مرکز بنوانے میں دلچسپی لیتے ہیں اس میں یقیناًکوئی منفعت ہوگی۔ مرکز بنانے میں بھی پیسے لگتے ہیں۔ اس نظام کی تحقیق بھی ہونی چاہیے۔ حد ہوگئی ہے ہر معاملے میں کرپشن۔