سری دیوی کی موت اور ہمارا رویہ

136

شام میں جس درندگی کے ساتھ بے گناہوں اور معصوم لوگوں پر بمباری کی جا رہی ہے اس سے انسانیت شرما گئی ہے ان شہید بچوں کی تصویریں دیکھ کر نہ یورپ کی انسانیت جاگی نہ ہی کسی نے اس درد کو محسوس کیا اور سب سے شرم ناک کردار مسلم حکمرانوں کا ہے جو لمحہ فکر ہے۔ ان سب باتوں کے ساتھ ہمارے میڈیا، نام نہاد انسانی ہمدردی کے ٹھیکیداروں، سیاسی مذہبی رہنماؤں کے قول فعل کے تضاد نے بہت مایوس کیا ہے۔ کوئی شام کی صورت حال، ان پر ہونے والے ظلم پر آواز اٹھانے کو تیار نہیں، کیا ہمارا شامی مسلمانوں کے ساتھ کوئی رشتہ نہیں ہے ابھی ہم سب شام کے معصوم بچوں کے درد کو محسوس کر رہے تھے تو ملک کے عوام اور میڈیا پی ایس ایل سے لطف اندوز ہورہے تھے اور سونے پہ سہاگا دشمن ملک کی اداکار سری دیوی کی موت پر میڈیا نے جس طرح بریکنگ نیوز چلائی اور ان کی زندگی کے مختلف پہلوں پر روشنی ڈالی ایسا لگا کہ محترمہ ہماری کوئی خاص رہنما تھیں یا کوئی تاریخی حیثیت کی حامل ہیں اور پاکستان ایک عظیم ہمدرد سے محروم ہوگیا۔ اسلام کسی کی موت پر خوشی کی اجازت نہیں دیتا لیکن کیا سری دیوی کی موت ہمارے لیے زیادہ اہمیت کی حامل تھی یا ہمارے مسلمان بھائیوں کی شہادت۔ بحیثیت مسلمان ہمارے سرشرم سے جھک گئے۔ آخر ہم کس نہج پر جا رہے ہیں کیا ہمیں مرنا نہیں ہے اگر ہم ان مظلوم شامی بھائیوں کی مدد نہیں کرسکتے تو کیا ہم دعا بھی نہیں کرسکتے۔کیا ہم میڈیا کے ذریعے پوری دنیا میں ان کے لیے آواز نہیں اٹھا سکتے؟ خدارا اپنا تجزیہ کریں ہم اللہ کو کیا منہ دکھائیں گے کہ شام میں مسلمان شہید ہو رہے تھے اور ہم سری دیوی کی موت کی وجہ جاننے کی کوشش کر رہے تھے، ان کی فلمی خدمات پر خراج تحسین پیش کر رہے تھے۔ اللہ ہم سب کو ہدایت دے۔ آمین۔
محمد شاہد کراچی
shahid.m1713@gmail.com