آرٹس کونسل تعلیم یافتہ لوگوں کی جگہ ہے۔ انور مقصود

332

کراچی (اسٹا ف رپورٹر) 5 کروڑ روپے لاگت سے آرٹس کونسل انسٹیٹیوٹ آف آرٹ اینڈ کرافٹس کو ترقی دے کر پہلے سے قائم دیگر فیکلٹی کواس میں ضم اورآرٹس کونسل کی پرانی عمارت کو اس انسٹیٹیوٹ کے لئے مختص کیاگیا ہے۔ 10 لاکھ روپے ماہانہ اخراجات سے 100 مستحق طالب علموں کو اسکالر شپ دی جائے گی۔ انسٹیٹیوٹ کے 12 شعبہ جات ہوں گے جبکہ ایک سال کے اندر اندر وہ تمام سہولیات مہیا کردی جائیں گی تاکہ ادارہ یونیورسٹی میں ترقی کرسکے۔ ڈاکٹر عشرت حسین کی سربراہی میں بااختیار بورڈ قائم کیا گیا ہے جو اس کی انتظامی و مالی امور کی نگرانی کرے گا۔

ان خیالات کا اظہار آرٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ نے بدھ کو منظر اکبر ہال میں ممتاز دانشور انور مقصود اور انسٹیٹیوٹ کے پرنسپل شاہد رسام کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ فائن آرٹ آرٹس کونسل کی بنیادی ذمہ داری ہے مگر ماضی میں اس پر توجہ اس قدر نہیں رہی جتنی دیگر شعبۂ جات پر تھی۔ یہ انسٹیٹیوٹ 1964ء میں قائم ہوا اور آزر زوبی اس کے لئے پرنسپل مقرر ہوئے تھے۔ تاہم بعد میں اس انسٹیٹیوٹ پر قبضہ رہا جس کی وجہ سے ترقی نہیں کرپایا۔ عدالتوں میں مقدمات کے بعد اس کا قبضہ دوبارہ حاصل کیا ہے اور بحالی وترقی کا فیصلہ کیاگیا ہے۔ ملک کے مایہ ناز مصور شاہد رسام بطور پرنسپل تقرر کیاگیا ہے۔

اب اس پر بھرپور توجہ دی جائے گی آرٹس کونسل کی پرانی عمارت کو اس انسٹیٹیوٹ کے لئے مختص کیاگیا ہے جس کی مکمل تزئین نو اور ڈیزائننگ پر کام شروع کردیاگیا ہے۔ احمد شاہ نے کہاکہ اس انسٹیٹیوٹ میں جو شعبہ جات ہوں گے ان میں فائن آرٹ، مصوری، خطاطی، میوزک، ڈانس، تھیٹر، اداکاری، فلم سازی،انگریزی اور اُردو ادب اور دیگر شعبہ شامل ہوں گے۔ کسی بھی قسم کی مداخلت کو روکنے کے لئے ڈاکٹر عشرت حسین کی سربراہی میں بااختیار بورڈ اس کے انتظامی و مالی امور کی نگرانی کرے گا۔جس میں انور مقصود، نورجہاں بلگرامی، نعمان انصاری اور دیگر نامور شخصیات شامل ہیں۔ 

احمد شاہ نے کہاکہ پہلے مرحلے میں 100 ایسے بچے جو مستحق ہوں اور اخراجات برداشت نہ کرسکتے ہوں ان کو اسکالر شپ دی جائے گی اور مرحلہ وار اس میں اضافہ ہو گا۔ توقع ہے کہ ایک سال کے اندر اندر ہم ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل ہوں گے اور اس انسٹیٹیوٹ کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ یوتھ فیسٹیول سے ہمیں یہ فائدہ ہوا کہ خواہشمند، باصلاحیت اور مستحق نوجوانوں تک رسائی حاصل ہوئی ۔

مستحق اور غریب علاقوں میں ایسے بہت سارے مستحق بچے ہیں جو تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں مگر ان کے پاس وسائل نہیں ہیں مگر اب ان بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کے لئے وسائل کا مسئلہ نہیں ہوگا کیوں کہ عشرت حسین سمیت بورڈ میں ایسے نام ہیں جو بین الاقوامی سطح پر مشہور ہیں یہ نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ اس موقع پر انور مقصود نے خوشی کا اظہار کیا کہ آج آرٹس کونسل میں وہ کام شروع ہوا جس کا کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔ یہ ساری عمارت تعلیمی مقاصد کے لئے وقف ہونا کوئی معمولی بات نہیں۔

انہوں نے کہاکہ آرٹس کونسل تعلیم یافتہ لوگوں کی جگہ ہے۔ آج کے اقدام سے یہ ثابت ہوگیا ہے احمد شاہ گزشتہ 10سال سے اس ادارے کا سربراہ ہے بغیر کام کئے کوئی بھی فرد10 سال تک کسی ادارہ کا سربراہ نہیں رہ سکتا۔ اگر احمد شاہ کام نہ کررہا ہوتاتو میں صحافیوں کے ہمراہ آرٹس کونسل کے باہر احتجاج کررہا ہوتا جس طرح پریس کلب کے باہر ہرزور احتجاج ہورہے ہوتے ہیں۔ آرٹس کونسل کے باہر کوئی احتجاج نہیں ہورہا اس کا مقصد ہے کہ آرٹس کونسل میں کام ہورہا ہے۔

شاہد رسام نے ملٹی میڈیا کے توسط سے انسٹیٹیوٹ کے حوالے سے بریفنگ دی اور کہاکہ ملک اور بیرونِ ممالک بڑے آرٹسٹوں کو فیکلٹی ممبر کے لئے خدمات حاصل کی جائیں گی۔