تصاویر کی شناخت گوگل ٹیکنالوجی امریکی فوج کے زیر استعمال

331

بی بی سی

ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے تصدیق کی ہے کہ وہ پینٹاگون کو ایک فوجی پراجیکٹ کے حصے کے طور پر تصاویر شناخت کرنے والی کچھ ٹیکنالوجیز کے استعمال کی اجازت دے رہا ہے۔ ٹیکنالوجی ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی ڈرون سے بنائی گئی فوٹیج کی جانچ پڑتال کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق گوگل کے بہت سارے ملازمین کو اس بارے میں گزشتہ ہفتے دفتری ای میلز کے ذریعے علم ہوا ہے۔ ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ کچھ افراد اس پر نالاں بھی تھے۔
گوگل کی ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ معاہدے میں امریکا کے محکمۂ دفاع کو سافٹ ویئر ٹولز کی فراہمی شامل ہے جس سے وہ اپنی ٹینسرفلو میشن لرننگ کوڈ کی تیاری کر سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکنالوجی انسانی تجزیوں کے لیے اور غیر جنگی مقاصد کے استعمال کے لیے ہے۔مشینوں کے اس فوجی استعمال پر بلاشبہ خدشات تو ہوں گے۔
ترجمان کے مطابق ہم اس موضوع پر اندرونی طور پر ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں اور اپنی ٹیکنالوجیوں کے استعمال اور تیاری سے متعلق ہونے والی پیش رفت سے متعلق پالیسیاں اور حفاظتی اقدام بھی تیار کر رہے ہیں۔
اگرچہ گوگل کے سابق چیئرمین ایرک شمڈ 2016ء میں پینٹاگون کے مشیر بن گئے تھے تاہم گوگل امریکی فوج کے ساتھ تعلق پر محتاط رہی ہے۔ ماضی میں پینٹاگون کے زیراہتمام روبوٹس کے ایک مقابلے میں گوگل نے دستبرداری اختیار کر لی تھی جبکہ توقع تھی کہ وہ یہ مقابلہ جیت سکتا ہے، اس کی وجہ بھی ایسے ہی خدشات تھے۔
گزموڈو ویب سائٹ کے مطابق ڈرون منصوبہ پراجیکٹ ماوین کا حصہ ہے۔ اس منصوبے کا گزشتہ سال جولائی میں اعلان کیا گیا تھا جس میں بڑی تعداد میں حرکت کرنے والی تصاویر کی نشاندہی کے لیے کمپیوٹر الگورتھمز کا استعمال شامل ہے۔
تاہم بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ جن الگورتھمز کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے وہ چہرے کے بجائے دیگر چیزوں کی شناخت کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں جن میں کاریں، پرندے اور درخت وغیرہ شامل ہیں۔