پاکستان میں انسدادِ دہشت گردی کے قومی ادارے نیکٹا کے سربراہ احسان غنی کے مطابق قومی ایکشن پلان میں مذہبی بنیادوں پر ہونے والے تشدد کے خاتمے پر سب سے کم کام کیا گیا ہے جبکہ نفرت انگیز تقاریر کے معاملے پر بھی مسائل کا سامنا ہے۔ اس حوالے سے نیکٹا نے ایک نئی موبائل ایپ متعارف کروائی ہے جس کا مقصد نفرت انگیز مواد کی نشاندہی کرنے میں عوام کی مدد کرنا ہے۔
’چوکس‘ کے نام سے متعارف کروائی گئی اس ایپ میں صارف کو آپشنز دیے گئے ہیں کہ وہ اس ایپ کے ذریعے کوئی بھی تصویر، وڈیو یا لکھا ہوا مواد نیکٹا کو بھیج سکتے ہیں، جس کے ذریعے حکام کو امید ہے کہ شہری کسی بھی نفرت انگیز مواد یا تقاریر کی فوری اطلاع دے سکیں گے۔ اس ایپ میں صارفین کے لیے معلوماتی وڈیو بھی شامل ہے جو کہ انہیں یہ سکھاتی ہے کہ اس ایپ کو استعمال کیسے کرنا ہے۔
ادارے کے چیئرمین کے مطابق نفرت انگیزمواد کی روک تھام کے لیے، آن لائن مواد کو بلاک کرنے کے لیے یا مواد ضبط کرنے کے لیے چھاپا خانوں کو سیل کرنا کافی نہیں۔ اس کی روک تھام کے لیے حکومت کو عوام کی مدد بھی درکار ہوتی ہے۔ نئی ایپ کو انہوں نے اسی سلسلے کی کڑی قرار دیا۔
رجسٹریشن
یہ موبائل ایپ استعمال کرنے کے لیے سب سے پہلے آپ کو نئے صارف کے طور پر رجسٹر ہونا پڑتا ہے، جو آپ اپنے ای میل اور فون نمبر کے ذریعے ہو سکتے۔ ایپ میں لاگ ان ہونے کے لیے آپ اپنا سوشل میڈیا اکاونٹ فیس بک یا ٹوئٹر بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
کس قسم کا مواد
اس ایپ میں آپ کو 4 قسم کے نفرت انگیز مواد کے بارے میں اطلاع فراہم کرنے کی سہولت فراہم کی گئی ہے، جس میں تصاویر یا وڈیوز، آواز اور تحریری مواد کے علاوہ نفرت آمیز مواد پر مبنی ویب سائٹ کا لنک شیئر کرنے کی سہولت موجود ہے۔
ایپ صارفین کو سہولت فراہم کرتی ہے کہ وہ کوئی بھی تحریری، تصویری یا وڈیو کی شکل میں نفرت انگیز مواد شیئر کر سکیں۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے آپ سوشل میڈیا پر کوئی بھی تصویر یا وڈیو شیئر کرتے ہیں۔ اپنے موبائل سے وہ مواد اپ لوڈ کریں اور اس کے بارے میں چند جملوں میں تفصیل لکھیں اور بھیج دیں۔
مواد اپ لوڈ کرنے کے بعد کیا ہوتا ہے
جب صارفین کسی نفرت انگیز مواد کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں تو اس درخواست پر کیا عمل ہوا یا اس کی کیا حیثیت ہے، وہ خود اُسے دیکھ سکتے ہیں۔ اس کے لیے ’مین مینو‘ میں ‘ہسٹری کا ٹیب موجود ہے۔ جس میں آپ کے درخواست کے ’اسٹیٹس‘ کے بارے میں معلومات درج ہوں گی۔
چیئرمین نیکٹا نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ آپ دیکھتے ہیں کہ مسجد میں، مدرسے میں، راستے میں کہیں پر بھی آپ کو نظر آتا ہے کہ یہ (کوئی بھی چیز) نفرت آمیز مواد کے زمرے میں آتی ہے، تو وہ وڈیو، آڈیو، تصاویر، آپ اپ لوڈ کر کے ہمیں رپورٹ دیں اور ہم صوبے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے ان کے خلاف ایکشن لیں گے۔
یہ ایپ ایپل اور اینڈرائیڈ دونوں قسم کے اسمارٹ فونز پر استعمال کی جا سکتی ہے۔ پاکستان میں بیشتر لوگوں کو شکایت رہی ہے کہ حکومت مختلف گروہوں اور افراد کی جانب سے مذہب اور نسلی تعصب کی بنیاد پر پھیلائے جانے والے پیغامات کا سدباب کرنے میں ناکام رہی ہے، اب یہ ایپ اس مسئلے پر قابو پانے میں کس قدر مددگار ثابت ہوسکتی ہے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
سوال یہ ہے کہ کیا صارفین اس ایپ کو استعمال کرتے ہوئے خود کو محفوظ محسوس کریں گے اور کیا وہ اس بات کو ماننے کے لیے تیار ہو جائیں گے کہ حکومتِ پاکستان ان کی شکایات کو اس کے خلاف پروفائلنگ کے لیے استعمال نہیں کرے گی۔