تھل نووا پاور تھر تھل انویسٹمنٹ لمیٹیڈ سے معاہدہ

451
دونوں فریقین نے سبسکرپشن اور شیئرہولڈرز معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت CMEC تھل نووا پاور انویسٹمنٹ، تھل نووا میں 10فیصد شیئرہولڈنگ کی حصے دار ہو گی۔

کراچی: ۔ تھل نووا پاور تھر پرائیویٹ لمیٹیڈ یہ اعلان کرتے ہوئے انتہائی خوشی محسوس کر رہے ہیں کہ ان کا  تھل نووا پاور انویسٹمنٹ لمیٹیڈ کے ساتھ سبسکرپشن معاہدہ ہو گیا ہے جس کے تحت وہ تھل نووا میں 10 فیصد شیئر ہولڈنگ کے حقدار ہوں گے۔CMEC تھل نووا کے حصص کی منتقلی پاکستان کے قوانین اور متعلقہ اداروں کی اجازت سے مشروط ہے اور امید ہے کہ یہ عمل جلد مکمل ہو جائے گا۔ CMEC تھل نووا پاور انویسٹمنٹ لمیٹیڈ نے تھل نووا کے موجودہ شیئرہولڈرز سے novation agreement بھی کیا ہے۔

تھل نووا کو پاکستان کے قوانین کے تحت اپریل 2016 میں شروع کیا گیا جہاں تھر کول مائن ماؤتھ سندھ میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا 330 میگا واٹ پاور پلانٹ لگانے کیلئے انہیں توانائی کی پیداوار کا لائسنس دیا گیا۔ یہ تھل لمیٹیڈ(’’Thal‘‘) اور نووا ٹیکس لمیٹیڈ(’’Novatex‘‘) کا مشترکہ منصوبہ ہے۔ تھل ہاؤس آف حبیب کا حصہ ہے جن کی بینکنگ، آٹو، ریٹیل، تعمیراتی سامان اور پیکیجنگ کے شعبے میں سرمایہ کاری ہے۔ Novatex غنی اینڈ طیب گروپ(Gani & Tayub group) کا حصہ ہے جو ملک کے ٹیکسٹائل اور پولیسٹر کے شعبے میں اہم مقام رکھتے ہیں۔

CMEC تھل نووا پاور انویسٹمنٹ لمیٹیڈ دبئی میں قائم ایک کمپنی ہے اور یہ مکمل طور پر چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن کا ذیلی ادارہ ہے جو چائنا نیشنل مشینری انڈسٹری کارپوریشن (sinomach) گروپ آف کمپنیز کے پرزے بناتی ہے اور انہیں توانائی کی پیداوار کے منصوبوں، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن میں مہارت حاصل ہے۔ چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن تھل نووا کے 330 میگا واٹ پاور پراجیکٹ کا انجینئرنگ، پروکیورمنٹ اور کنسٹرکشن کنٹریکٹر بھی ہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے تھل نووا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جناب خالد سراج سبحانی نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے(CPEC) کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان کو توانائی کے شعبے میں خود مختار بنانے میں کردار ادا کرے گا اور ملک کے قدرتی کوئلے کے وسائل سے فائدہ حاصل کرتے ہوئے درآمد شدہ ایندھن پر انحصار کم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ شیئرہولڈرز معاہدے پر عملدرآمد کے ساتھ چین کا CMEC ناصرف ہمارے منصوبے میں شیئر ہولڈر بن جائے گا بلکہ پاکستان میں انفرااسٹرکچر کی تیاری اور ترقی میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ منصوبے کا Financial Close جلد ہو جائے گا جس کے بعد تھر میں پلانٹ پر تعمیراتی سرگرمیوں کا آغاز کیا جائے گا۔