ایف بی آ نے  گذشتہ10سا لو ں میں 10لاکھ گوشوارہ جمع کر نے والے کھو دیئے

618

ٹیکس بیس میں اضا فہ بلیک اکا نو می میں کمی کر نی، ریٹ ٹیکس ادائیگی کر نے والوں کو ٹیکس چھپا نے پر مجبو ر کر تا ہے
ٹیکس دھندگان کی 2006-07 ء میں تعداد 2.1ملین،2011 ء میں 1.57ملین، 2017میں 1.39ملین ہے
را چی ( 14 مارچ 2018) ایف پی سی سی آئی نے FBR پر زور دیتے ہو ئے کہاکہ مقامی مصنوعات کو مقا می اور گلو بل ما رکیٹ میں مسا بقت کیلئے FBR کو مو جو دہ ٹیکس ریٹ میں کمی لا نی ہو گی۔ ٹیکس بیس میں اضا فہ بلیک اکا نو می میں کمی کر نی ہو گی ، مزید زیادہ ٹیکس ریٹ ٹیکس ادائیگی کر نے والوں کو ٹیکس چھپا نے پر مجبو ر کر تا ہے

اس سے کاروبار ی لا گت میں بھی بہت زیادہ اضا فہ ہو رہا ہے۔ اس تجو یز کا اظہار ایف پی سی سی آئی نے اپنی بجٹ تجاویز میں کیاجو کے ایف پی سی سی آئی کے سینئر نا ئب صدر سید مظہر علی نا صرکی چیئر مین شپ میں تیا ر کی جارہی ہیں جو کہ حکومت کو یش کی جا ئیں گی ۔ رپورٹ میں اس با ت کا بھی انکشاف کیا کہ 4ملین NTNہو لڈرز میں سے 2006-07 میں ٹیکس دھندگان کی تعداد 2.1ملین تھی جو 2011میں کم ہوکر 1.57ملین اور 2017میں 1.39ملین ہو کر رہی گئی ہے۔ اس سے پتہ چلا کہ FBRنے گذشتہ 10سالوں میں ریٹرن جمع کرانے والوں میں سے ایک ملین فائیلر کھو دیے با وجو د اس کے نا ن فائیلرز ایڈوانس ٹیکس ادا کرنے میں زیادہ خو شی محسو س کر تے ہیں بر خلاف اس کے وہ گو شوارہ جا ت جمع کرائیں ۔

اس با ت سے پتہ چلتا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت کو ان لو گو ں کو جو پہلے ہی سے گوشوارہ جا ت جمع کر تے آئے ہیں اور ٹیکس جمع کر تے ہیں انہیں سہو لتیں دیں کیونکہ یہ ٹیکس دھندگان ہیں اور یہ لو گ قا نو نی پکڑکے مقا بلے میں ادائیگی کو تر جیح دیتے چلے آئے ہیں ۔ ایف پی سی سی آئی نے مینو فیکچر سیکٹر پر ٹیکس کا غیر ضروری بو جھ ڈالنے پر تشو یش کا اظہار کر تے ہو ئے کہاکہ یہ سیکٹر GDPمیں 20.9فیصد حصہ ڈال رہا ہے جبکہ ٹیکس Payment میں 70فیصد جبکہ زرعی سیکٹر کا حصہ GDPمیں اور ٹیکس Payment میں با لتر تیب 19.5فیصد اور 1.2فیصد 2016-17میں رہا ہے ۔ اس نما یا کمی کی وجہ سے ایف پی سی سی آئی ٹیکس بیس کو وسعت دینے کیلئے ایک واضح پلا ن پیش کر رہی ہے جس سے GDP Ratios تنا سب میں اضا فہ ہو گا ۔ ایف پی سی سی آئی دنیا کے کا رپوریٹ ٹیکس کا جا ئز لیتے ہو ئے کہاکہ مو جو دہ ٹیکس ریٹ 30فیصد کے بجا ئے 25فیصد کیا جا ئے کیونکہ WWF 2فیصد اور WPF 5فیصد کی وجہ سے ٹیکس ریٹ 30فیصد کے بجا ئے 37فیصد ہو جا تا ہے اس سے پاکستانی مصنوعات علاقا ئی اور بین الا قومی ما رکیٹ میں مقا بلہ میں پچھلے رہ جا تی ہیں ۔