کوٹری اور سکھر میں پانی کی خوفناک قلت سے سندھ میں پھٹی کی بوائی شدید متاثر 

1100

سندھ کے دو بیراجوں کوٹری اور سکھر میں پانی کی خوفناک قلت پیدا ہونے کے باعث پنگریو سمیت اندرون سندھ کے علاقوں میں پھٹی کی بوائی شدید متاثر ہو رہی ہے جس کی وجہ سے امسال پھٹی کی بوائی کا ملکی ہدف پورا نہ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے پھٹی کی بوائی کا سیزن شروع ہونے کے باوجود اندرون سندھ کے علاقوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں پھٹی نہ ہونے کے برابر بوئی گئی ہے اندرون سندھ میں کاشت کاروں کے لئے بڑی فصل کی حیثیت اختیار کر جانے والی پھٹی کی بوائی نہ ہوسکنے کے باعث پہلے سے تباہ حال کاشت کاروں کی معاشی بد حالی میں اضافے کا امکان ہے

جس کی وجہ سے صوبے کے لاکھوں کاشت کار شدید پریشانی کا شکار دکھائی دے رہے ہیں تفصیلات کے مطابق سندھ کی زراعت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے بیراجوں کوٹری اور سکھر میں پانی کی شدید قلت پید اہونے کے باعث پنگریو اور اندرون سندھ کے دیگر علاقوں میں پھٹی کی بوائی بری طرح متاثر ہو رہی ہے پھٹی کی بوائی کا سیزن شروع ہونے کے باوجود اندرون سندھ کے علاقوں میں پھٹی کی بوائی نہ ہونے کے برابر ہوئی ہے

اس صورتحال میں کاشت کار طبقہ شدید پریشانی کا شکار ہے ربیع کی فصل قلت آب کے باعث متاثر ہونے کے بعد کاشت کاروں کی امید خریف کی فصلیں بہتر ہونے پر مرکوز تھیں مگر سندھ کے دونوں بیراجوں میں پانی کا خوفناک بحران پیدا ہونے کے باعث ان کی یہ امیدیں دم توڑ گئی ہیں اور مایوسی کاشت کاروں کے چہروں پر پھیلی ہوئی دکھائی دے رہی ہے سندھ میں پھٹی کی فصل مرکزی حیثیت حاصل کر چکی ہے اور پھٹی کا سیزن زرعی طبقے کے لئے معاشی بہتری کی نوید لاتا ہے مگر اس سال پانی کی شدید قلت کے باعث پھٹی کی بوائی نہ ہونے سے کاشت کار معاشی بد حالی میں اضافے کے خدشے پر تشویش کا شکار ہیں اس حوالے سے کاشت کار رہنماؤں فیاض شاہ راشدی، طارق محمود آرائیں،گلن شاہ، انور راجپوت اور دیگر نے رابطہ کر نے پر بتایا ہے

محکمہ آبپاشی سندھ اور ارسا کی نا اہلی اور غفلت کے باعث سندھ کے لاکھوں کاشت کار صوبے کی تاریخ کے بد ترین معاشی بحران سے گزر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پانی کی قلت کے باعث ربیع کی فصلیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں جس کی وجہ سے کاشت کار معاشی بد حالی کا شکار تھے مگر انہیں امید تھی کہ خریف کی فصلیں بہتر کاشت ہوں گی اور ان کی معاشی بد حالی میں کمی ہو گی مگر پھٹی اور دیگر فصلوں کے لئے پانی کی عدم دستیابی نے کاشت کاروں کی یہ امیدیں ختم کر دی ہیں انہوں نے کہا کہ محکمہ آبپاشی اور انڈس ریور سسٹم اتھارٹی ( ارسا) نے سندھ کے کاشت کاروں کو پیشگی طور پر پانی کی موجودہ خوفناک کمی کے بارے میں کوئی آگاہی فراہم نہیں کی جس کی وجہ سے کاشت کاروں نے پھٹی کی بوائی کے لئے بھاری خرچ سے زمینیں تیار کرائی ہیں

cotton13مگر اب کاشت کاروں کو کہا جارہا ہے کہ سندھ میں زراعت کے لئے پانی دستیاب نہیں ہے اس لئے کاشت کار پھٹی اور دیگر فصلوں کی بوائی نہ کریں یہ صورتحال انتہائی سنگین ہے اور اس سے کاٹن کی ملکی پیداوار پر بھی منفی اثر پڑے گا انہوں نے کہا کہ پھٹی کی فصل بوائی نہ ہونے سے سندھ کی زراعت پر انتہائی منفی اثرات پڑیں گے اور صوبے کے لاکھوں کاشت کار معاشی طور پر کنگال ہو جائیں گے اس صورتحال کا وفاقی اور صوبائی سطح پر نوٹس لیا جائے بصورت دیگر سندھ کے لاکھوں کاشت کار سڑکوں پر آجائیں گے۔