سندھ کے دو بیراجوں کوٹری اور سکھر میں پانی کی خوفناک قلت پیدا ہونے کے باعث پنگریو سمیت اندرون سندھ کے علاقوں میں پھٹی کی بوائی شدید متاثر ہو رہی ہے جس کی وجہ سے امسال پھٹی کی بوائی کا ملکی ہدف پورا نہ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے پھٹی کی بوائی کا سیزن شروع ہونے کے باوجود اندرون سندھ کے علاقوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں پھٹی نہ ہونے کے برابر بوئی گئی ہے اندرون سندھ میں کاشت کاروں کے لئے بڑی فصل کی حیثیت اختیار کر جانے والی پھٹی کی بوائی نہ ہوسکنے کے باعث پہلے سے تباہ حال کاشت کاروں کی معاشی بد حالی میں اضافے کا امکان ہے
جس کی وجہ سے صوبے کے لاکھوں کاشت کار شدید پریشانی کا شکار دکھائی دے رہے ہیں تفصیلات کے مطابق سندھ کی زراعت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے بیراجوں کوٹری اور سکھر میں پانی کی شدید قلت پید اہونے کے باعث پنگریو اور اندرون سندھ کے دیگر علاقوں میں پھٹی کی بوائی بری طرح متاثر ہو رہی ہے پھٹی کی بوائی کا سیزن شروع ہونے کے باوجود اندرون سندھ کے علاقوں میں پھٹی کی بوائی نہ ہونے کے برابر ہوئی ہے
اس صورتحال میں کاشت کار طبقہ شدید پریشانی کا شکار ہے ربیع کی فصل قلت آب کے باعث متاثر ہونے کے بعد کاشت کاروں کی امید خریف کی فصلیں بہتر ہونے پر مرکوز تھیں مگر سندھ کے دونوں بیراجوں میں پانی کا خوفناک بحران پیدا ہونے کے باعث ان کی یہ امیدیں دم توڑ گئی ہیں اور مایوسی کاشت کاروں کے چہروں پر پھیلی ہوئی دکھائی دے رہی ہے سندھ میں پھٹی کی فصل مرکزی حیثیت حاصل کر چکی ہے اور پھٹی کا سیزن زرعی طبقے کے لئے معاشی بہتری کی نوید لاتا ہے مگر اس سال پانی کی شدید قلت کے باعث پھٹی کی بوائی نہ ہونے سے کاشت کار معاشی بد حالی میں اضافے کے خدشے پر تشویش کا شکار ہیں اس حوالے سے کاشت کار رہنماؤں فیاض شاہ راشدی، طارق محمود آرائیں،گلن شاہ، انور راجپوت اور دیگر نے رابطہ کر نے پر بتایا ہے
محکمہ آبپاشی سندھ اور ارسا کی نا اہلی اور غفلت کے باعث سندھ کے لاکھوں کاشت کار صوبے کی تاریخ کے بد ترین معاشی بحران سے گزر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پانی کی قلت کے باعث ربیع کی فصلیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں جس کی وجہ سے کاشت کار معاشی بد حالی کا شکار تھے مگر انہیں امید تھی کہ خریف کی فصلیں بہتر کاشت ہوں گی اور ان کی معاشی بد حالی میں کمی ہو گی مگر پھٹی اور دیگر فصلوں کے لئے پانی کی عدم دستیابی نے کاشت کاروں کی یہ امیدیں ختم کر دی ہیں انہوں نے کہا کہ محکمہ آبپاشی اور انڈس ریور سسٹم اتھارٹی ( ارسا) نے سندھ کے کاشت کاروں کو پیشگی طور پر پانی کی موجودہ خوفناک کمی کے بارے میں کوئی آگاہی فراہم نہیں کی جس کی وجہ سے کاشت کاروں نے پھٹی کی بوائی کے لئے بھاری خرچ سے زمینیں تیار کرائی ہیں