چیمبرکی 15ویں مائی کراچی‘‘ :اخراجات کے بعد نمائش سے2 کروڑ روپے  کی کمائی متوقع

665

رپورٹ؛ قاضی جاوید
qazijavaid@jasarat.com

  کچھ ملکی اور کم و بیش پوری دنیا کاغیر ملکی میڈی 2004  میں کراچی کے ہر واقعے کو غلط انداز میں پیش کر رہا تھا

ایسے حالات میں کراچی کے بارے میں منفی امیج کو دور کرنے کی ضرورت کو شدت سے محسوس کیا گیا 

کراچی چیمبر کی’’مائی کراچی‘‘ نمائش 20اپریل2018سے ایکسپو سینٹر میں منعقد ہو گی،سراج تیلی 

PRESSCONFERENCE_MYKARACHI (1)1ce4c9f9a333550c66e236fcb5f83a50لراچی ملک کا سب سے بڑا اور تجارتی اور صنعتی شہر ہے اور ا س شہر کو پو رے ملک کی ماں بھی کیا جاتا ہے ۔لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے اس شہر سے کمانے والے ہرحکمران اس شہر کو نظر انداز کرتے ہیں ۔ اس ابتر صورتحال کے باوجود اس شہر پر اللہ کی رحمت کا سلسہ جاری ہے اور آج بھی کراچی کے لیے یہ یہی کہاوت درست ہے کہ جس نے کراچی نہیں دیکھا وہ بنا ہی نہیں ۔ یو ں تو یہ کہاوت بہت پہلے منظر پر آجانی تھی لیکن اس بات کو ثابت کر نے کے لیے بزنس مین گروپ ( بی ایم جی ) کے چیئرمین اور سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سراج قاسم تیلی نے 1998سے بزنس مین گروپ اور 2004سے مائی کراچی نمائش کے انعقاد کیا ۔ مائی کراچی نمائش جیسا میگا ایونٹ نہ صرف کراچی چیمبر اور بزنس مین گروپ بلکہ تمام کراچی والوں کے لیے کے لیے آئیکون اور شناخت بن گیا ہے۔’’ مائی کراچی‘‘ نمائش کی کامیابی کا سہر سراج قاسم تیلی کے سر ہے جنھوں 2004 ء میں اس کو شروع کیا اور یہ نمائس بلا تعطل جاری ہے اور شاید بہت سارے لوگو ں کو اس بات کا علم یہ ہو کہ جس وقت 2004ئاس نمائش کا انعقاد پہلی مرتبہ کیا گیا اس وقت شہر کراچی کا امن تباہ کن صورتحال سے دو چار تھا اور ہر شخص بزنس مین گروپ ( بی ایم جی ) کے چیئرمین سراج قاسم تیلی کو یہی سمجھانے کی کوشش کر رہا تھا کہ ان حالات میں نمائش کاانعقاد ممکن نہیں ہے لیکن بزنس مین گروپ ( بی ایم جی ) کے چیئرمین نے اس نمائش کا انعقاد کر کہ سب کو حیران کر دیا۔مائی کراچی کے عنوان کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ کئی لوگوں نے اسی عنوان پر یا پھر اس سے ملتے جلتے ناموں سے مختلف ایونٹس کاآغاز کیا جو کراچی چیمبر نے سب سے پہلے 2004میں متعارف کروایا۔ہم ان کی مخالفت نہیں کررہے بلکہ گرم جوشی سے ایسے تمام ایونٹس کا خیرمقدم کرتے ہیں کیونکہ یہ تمام ایونٹس کراچی کا سافٹ اور مثبت امیج اجاگر کرنے کے سلسلے میں منعقد کیے جاتے ہیں۔کراچی چیمبر نے ’’مائی کراچی‘‘ نمائش کا آغاز2004 ء میں کیا گیا اس وقت کچھ ملکی اور کم و بیش پوری دنیا کاغیر ملکی میڈیا بھی شہر میں پیش آنے والے کسی بھی واقعے کو غلط انداز میں پیش کر رہا تھا جس سے شہر کے بارے میں دنیابھر میں غلط تاثر پیداہوا۔ ایسے حالات میں کراچی کے بارے میں منفی امیج کو دور کرنے کی ضرورت کو شدت سے محسوس کیا گیا اور 2004 میں کے سی سی آئی کے پلیٹ فارم پر’’ مائی کراچی‘‘ نمائش کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا اور نمائش میں تاجربرادری،سفارتکاروں،غیر ملکی کمپنیوں سمیت کراچی کی عوام کی بھرپور شرکت یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی۔

گزرے جمعہ 9مارچ کو نماز جمعہ کے بزنس مین گروپ ( بی ایم جی ) کے چیئرمین اور سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سراج قاسم تیلی نے کے سی سی آئی کے زیراہتمام 15ویں ’’مائی کراچی‘‘ نمائش کے انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نمائش کی تیاریاں بھرپور طریقے سے جاری ہیں جوایکسپو سینٹر کراچی میں پوری آب وتاب کے ساتھ20اپریل کو شروع ہو کر 22 اپریل 2018 کو اختتام پذیر ہو گی۔اس موقع پر بی ایم جی کے وائس چیئرمین زبیر موتی والا، کے سی سی آئی کے صدرمفسر عطا ملک، سینئر نائب صدر عبدالباسط عبدالرزاق،نائب صدر محمد ریحان حنیف، چیئرمین خصوصی کمیٹی برائے’’مائی کراچی‘‘ نمائش محمد ادریس، سابق صدور عبداللہ ذکی، ہارون اگر، افتخار احمد وہرہ، شمیم احمد فرپو اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔ نمائش میں مختلف سرگرمیاں منعقد کرتے ہیں جس سے اس ایونٹ کو مؤثر طریقے سے فروغ دینے میں مدد ملتی ہے۔انہوں نے کہاکہ نمائش کا ’’مائی کراچی‘‘ عنوان کا خاص طور پر انتخاب کیا گیا کیونکہ تاجروصنعتکار برادری اس شہر کوا پنا سمجھتی ہے۔ انہوں نے ’’مائی کراچی‘‘ کے عنوان اور ’’امن و آتشی کاگہوارہ‘‘ کے انتخاب کی پس پردہ وجہ بیان کرتے ہوئے کہاکہ نمائش کاموضو ع کراچی میں مختلف زبانیں بولنے والے عوام، ثقافت اور تہذیب کو ظاہر کرتا ہے جو کراچی بھر میں مکمل ہم آہنگی کے ساتھ رہتے ہیں۔یہ موضوع کراچی کی پوری تاجرو صنعتکاری برادری کے بڑے سے بڑے صنعتکار سے لے کرچھوٹے دکانداروں کی بھی عکاسی کرتا ہے۔کے سی سی آئی کراچی کا دنیا بھر میں سافٹ امیج اجاگر کرنے میں کامیاب رہا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ نمائش قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنے آپ کو منوانے میں کامیاب رہی اور دنیا بھر کے کئی ممالک پابندی کے ساتھ اس نمائش میں شرکت کرتے ہیں۔
کراچی چیمبر نے کئی مواقعوں پر امن وامان کی خراب صورتحال کے باوجود بلا تعطل’’مائی کراچی‘‘ نمائش کا ہر صورت میں انعقاد کر کے وعدے کی پاسداری کی۔2004 ء میں یہ نمائش 3ہالز تک محدود تھی جو آج ایکسپو سینٹر کے تمام 6ہالز تک وسیع ہو گئی ہے اور ہر سال یہ نمائش کامیابی کی نئی منازل طے کررہی ہے ۔ ’’مائی کراچی‘‘ نمائش کو بہتر سے بہتر اور تاریخ ساز بنانے پر کے سی سی آئی کے تمام سابق عہدیداران قابل تعریف ہیں کیونکہ ہرنئے آنے والے عہدیداران کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ وہ پچھلے عہدیدران سے زیادہ بہتر کارکردگی کامظاہر ہ کریں۔2013 سے قبل امن و امان کی صورتحال کے مقابلے میں آج کے کراچی صورت حال میں 90فیصد بہتری آئی ہے۔
سراج قاسم تیلی نے بتایاکہ اس سال ’’مائی کراچی‘‘ نمائش میں315کے قریب اسٹالز لگائے جائیں گے۔نمائش میں اب تک6ممالک نے شرکت کی یقین دہانی کرائی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ نمائش اپنے خراجات خود برداشت کرتی ہے اور کراچی چیمبر پر کبھی بھی بوجھ نہیں بنی جبکہ اس نمائش سے حاصل ہونے والا ریونیو کراچی چیمبر کے اکاؤنٹس میں جمع کروادیاجاتا ہے۔ پچھلے سال اس نمائش سے ڈیڑہ کروڑ روپے کمائے گئے اور اس سال ہم اس سے زیادہ ریونیو کی اُمید کر رہے ہیں جسے کلفٹن میں کراچی چیمبر کی قائم کی جانے والی نئی عمارت پر خرچ کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایاکہ اس سال کی نمائش میں فیملیز کو تفریح فراہم کرنے کے لیے بچوں کے لیے پلے ایریا، پرندوں، پالتو جانوروں کا شواور دیگر تفریحی سہولیات کا بھی انتظام کیاجائے گا جبکہ ایکسپو سینٹر کے باہر موجود جگہ پر نئے انداز میں فوڈ کورٹ کو پیش کیا جائے گا۔
ا س موقع پر کے سی سی آئی کی خصوصی کمیٹی برائے’’مائی کراچی‘‘ کے چیئرمین محمد ادریس کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے سراج قاسم تیلی نے کہاکہ محمد ادریس نے اس نمائش میںآنے والی فیملیز کے لیے مزید پرکشش بنانے کے لیے کئی نئے اقدامات اٹھائے جو قابل تحسین ہیں۔ اس نمائش میں تجارت اور تفریحی سہولتوں کو یکجا کیا جاتا ہے جہاں فیکٹری کی قیمت پر مصنوعات دستیاب ہوتی ہیں۔
وفاقی، صوبائی اور شہری حکومت،ِ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی او ر قانون نافذ کرنے والے اداروں خصوصاً پاکستان رینجرز اور سندھ پولیس کے بھرپور تعاون جاری رہتا ہے اور توقع ہے جاری رہے گا
کراچی 3600اسکوائر کلو میٹر کے رقبے پر محیط ہے جس کی آبادی سوا دو کروڑسے زائد ہے اور یہ ایسا شہر ہے جو رقبے کے لحاظ سے دنیا کے 80ممالک سے بڑا ہے ۔ یہاں ہر قسم کے لوگ رہتے ہیں اور یہ ملک کا مالی اور صنعتی مرکز ہے۔ سراج قاسم تیلی کا کہنا ہے کہ یہ بات کوئی مانے یا نہ مانے لیکن در حقیقت کراچی ہی پاکستان ہے جو قومی خزانے میں 65 سے 70فیصد سے زائد ریونیو کا حصہ دار ہے اور یہ شہر ہی پورے ملک کو چلاتا ہے حالانکہ یہ شہر ہمیشہ سیاستدانوں بیوروکریٹس کی ناانصافی کا شکار رہتا ہے جو اس شہر میں خرابیوں کے ذمے دار ہیں۔ تمام تر مشکلوں کے باوجود اس شہر کی کارکردگی سب سے اچھی ہے جس کی بنیادی وجہ اس شہر کی تاجر و صنعتکار برادری ہے جو ملکی خزانے میں سب سے زیادہ ریونیو تو جمع کراتے تو ہیں ہی ساتھ ہی صحت وتعلیم اور دیگر فلاحی و سماجی سرگرمیوں میں کھلے دل سے حصہ لیتے ہیں۔