اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک)شریف خاندان کے نام ای سی ایل میں نہ ڈالنے پر نیب اور وزارت داخلہ میں تنازع شروع ہوگیا۔نیب نے وزارت داخلہ سے نواز شریف، ان کے بیٹے حسن نواز اور حسین نواز، بیٹی مریم صفدر اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کی تھی۔اس درخواست میں کہا گیا تھا کہ شریف خاندان کے خلاف کرپشن مقدمات کے فیصلے آنے سے قبل ان کے ملک چھوڑ کر جانے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ میں معاملات کو دیکھنے والوں نے شریف خاندان کے افراد کے بیرون ملک جانے کی بات آنے پر تعاون سے انکار کردیا۔ وزارت داخلہ کی جانب سے نیب کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ شریف خاندان کے نام ای سی ایل میں صرف عدالت کی درخواست پر ڈالے جائیں گے۔ دوسری جانب نیب حکام نے وزارت داخلہ کے پیش کیے گئے جواز کو تاخیری حربہ قرار دے دیا۔ ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے ماضی میں مشتبہ افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے حوالے سے نیب کی درخواست کبھی مسترد نہیں کی، اب وزارت داخلہ نے اس معاملے پر وفاقی کابینہ کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔واضح رہے کہ ایڈیشنل سیکرٹری برائے وزارت داخلہ کی سربراہی میں 4 رکنی کمیٹی عدالت، ٹریبونل اور ایجنسیز کی تجاویز پر نام ای سی ایل میں ڈالنے یا نکالنے کا کام کرتی ہیں۔وزارت نے کمیٹی سے اس کے ای سی ایل سے متعلق اختیارات واپس لینے کا فیصلہ کرلیا۔ایک اور ذریعے نے ڈان نیوز کو بتایا کہ اس حوالے سے ایک نئی سمری تیار کرلی گئی ہے، اس سمری کے منظور ہونے کے بعد صرف وزارت داخلہ یا سیکرٹری کے پاس ای سی ایل میں نام ڈالنے یا نکالنے کے اختیارات ہوں گے تاہم اس سمری کو وفاقی کابینہ میں بھیجا جانا ابھی باقی ہے۔