حکومت اور شوگر ملز مالکان گنے کے کاشتکاروں کا استیصال کر رہے ہیں ، میاں مقصود

258

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب اور شوگر ملز مالکان مسلسل توہین عدالت کا ارتکاب کرتے ہوئے گنے کے کاشتکاروں کو 180 روپے فی من کے حساب سے ادائیگی نہیں کررہے۔ آج بھی صوبے بھر کی بیشتر شوگر ملیں کسانوں کا استیصال کرتے ہوئے کم نرخوں میں خریداری کررہی ہیں، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ صوبائی حکومت عملاً کسانوں کو ریلیف فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔ گنے کے کاشتکار اپنی فصلیں جلانے پر مجبور ہیں۔ کئی اضلاع سے ایسی اطلاعات آرہی ہیں کہ لوگوں نے اپنی کھڑی فصلوں کو آگ لگادی ہے مگر شرمناک بات یہ ہے حکومت اور شوگر ملز مالکان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ بروقت زمین تیار نہ ہونے کے باعث گندم کی فصل میں تاخیر سے کسانوں کو ناقابل تلافی نقصان برداشت کرنا پڑرہا ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کاشتکاروں کو درپیش مسائل کو حل کرنا حکمرانوں کی ترجیحات میں شامل نہیں۔ پاکستان میں ہر سال آلوکی اچھی فصل کاشت کی جاتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے روس سمیت دیگر ممالک میں نئی منڈیوں کو تلاش کرے۔ پاکستان ایک زرخیز ملک ہے۔ ذائقے اور کوالٹی کے حوالے سے ہماری فصلوں، پھلوں اور دیگر زرعی اجناس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ جماعت اسلامی کسانوں کو ریلیف نہ ملنے تک اپنی جدوجہد کا سلسلہ جاری رکھے گی۔ حکمرانوں کی جانب سے ملکی معیشت میں 70 فیصد تک کا ریونیو فراہم کرنے والے اس شعبے کو نظر انداز کرنا لمحہ فکر ہے۔ دنیا بھر میں شعبہ زراعت پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور کسانوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے نئے نئے تجربات کیے جارہے ہیں مگر پاکستان میں یہ اہم شعبہ حکمرانوں اور بیوروکریسی کی بے حسی کا شکار ہے۔