لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور بینظیر ٹاؤنز میں سنگین بے قاعدگیوں کا انکشاف

303

کراچی (رپورٹ: محمد انور) حکومت سندھ کی براہ راست نگرانی میں قائم لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) اور شہید بے نظیر بھٹو ٹاؤنز ( ایس ایم بی بی ٹی ) میں سنگین نوعیت کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ جس کے نتیجے میں دونوں اداروں کے کئی امور اربوں روپے اخراجات اور کم ازکم 10 سال گزرنے کے باوجود التواکا شکار ہیں۔ تاہم ان دونوں اداروں کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ گزشتہ 3 سال سے جملہ امور نمٹانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ایک بڑی بے قاعدگی اور خلاف ضابطہ عمل تو یہ بھی ہے کہ ڈائریکٹر جنرل و چیف انجینئر لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور پروجیکٹ ڈائریکٹر ایس ایم بی بی ٹی کی حیثیت سے ایک انجینئر عبدالعزیز میمن کو گزشتہ 5 سال سے تعینات کیا ہوا ہے حالانکہ گورنمنٹ رولز کے تحت ایک ہی اسامی پر 3 سال سے زائد کسی افسر کا تقرر خلاف ضابطہ کہلاتا ہے جبکہ کسی بھی افسر کو کسی اور پوسٹ کا اضافی چارج ایک ماہ سے زائد عرصے کے لیے دینے پر عدالت عظمیٰ نے پابندی عائد کی ہوئی ہے جبکہ اس طرح کی تعیناتی کو غیر قانونی بھی قرار دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایل ڈی اے اپنے قیام کے بعد سے آج تک بورڈ آف ریونیو سے لیز کے اختیارات حاصل نہیں کرسکی اسی طرح شہید بے نظیر بھٹو ٹاؤنز کے لیے غریب افراد کو مجموعی طور پر مفت پلاٹ الاٹ کیے جانے کے لیے 1323 ایکڑ اراضی بورڈ آف ریونیو نے الاٹ کی تھی جس میں کراچی میں ایک ہزار ایکڑ ہاکس بے قریب الاٹ کی گئی تھی کراچی میں ان پلاٹوں کی الاٹمنٹ کردی گئی تاہم اس علاقے کے ترقیاتی کام نہیں کیے جاسکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسکیم کے تحت حیدرآباد میں 300 ، ٹھٹھہ میں 51، جامشورو میں 80، دادو میں 51، بے نظیر آباد میں 40 ایکڑ اراضی مختص کی گئی ہے۔ ایم ایس بی بی ٹاؤن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں اس اسکیم کے تحت نہ صرف پلاٹوں کا قبضہ دینے کا سلسلہ جاری ہے بلکہ 95 فیصد ترقیاتی کام بھی مکمل کیے جاچکے ہیں۔ اسی طرح حیدرآباد اور دیگر شہروں میں بھی اسکیم کے پلاٹوں پر منصوبے کے تحت کام جاری ہے۔