ملک میں طبقاتی نہیں یکساں نظام تعلیم کا نفاذ ناگزیر ہے، مشتاق خان

298
مردان: امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان فضل احد کو یادگاری شیلڈ دے رہے ہیں
مردان: امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان فضل احد کو یادگاری شیلڈ دے رہے ہیں

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ تعلیم کے بغیر کسی بھی میدان میں ترقی ممکن نہیں، ملک کا نظام تعلیم یکساں نہیں، ہر صوبے کا اپنا نظام تعلیم ہے، ملک میں یکساں نظام تعلیم کی ضرورت ہے۔ ملک کے اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور مدارس کا نظام تعلیم یکساں ہوگا تو اس سے نکلنے والے طالبعلم دونوں علوم کے ماہر ہوں گے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک سے طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ کرکے تمام اداروں میں ایک زبان، ایک نصاب، ایک نظام رائج کیا جائے۔ ایک زبان، نصاب اور نظام قائم کیے بغیر ملک کی یکجہتی قائم نہیں رکھی جاسکتی۔ حکمرانوں کی تعلیم دشمن پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان تحقیق و ترقی میں بہت پیچھے رہ گیا ہے۔ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کے انتخاب میں حمایت کے لیے پرویز خٹک، سینیٹر محسن عزیز اور سینیٹر اعظم سواتی مستقل جرگے کررہے ہیں۔ پارٹی قائدین کے مشورے سے کوئی جواب دیں گے۔ ہارس ٹریڈنگ کینسر ہے، اس کی وجہ سے سیاست اور سیاستدان بدنام ہیں، صرف جماعت اسلامی ہی ہارس ٹریڈنگ اور سیاست میں کالے دھن کا علاج کرسکتی ہے۔ نئی حلقہ بندیوں سے خیبر پختونخوا میں بے چینی پائی جاتی ہے، الیکشن کمیشن نے اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کیا ہے، سیاسی جماعتوں اور عوام سے رائے لینے کے بعد حلقہ بندیوں کی تقسیم ہونی چاہیے تھی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مردان میں دار ارقم اسکول مردان کیمپس میں سالانہ تقریب تقسیم انعامات سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں جماعت اسلامی فاٹا شعبہ تعلقات عامہ کے صدر سراج الدین خان، جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات محمد جبران سنان، سربراہ دار ارقم مردان کیمپس فضل احدو دیگر بھی موجود تھے۔ صوبائی امیر سینیٹر مشتاق احمد خان نے کامیاب ہونے والے طلبہ و طالبات میں انعامات تقسیم کیے اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ ریاست تعلیم کو ایک بوجھ سمجھ کر اپنے کندھوں سے اتار رہی ہے، جس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک سوال کے جواب میں سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن کی طرف سے کی گئی حلقہ بندیاں صوبے کے عوام اور سیاسی جماعتوں میں بے چینی کا باعث بن رہی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے کسی سے مشورے کے بغیر حلقہ بندیاں کرلی ہیں جس کا انتخابات کے دن سخت نقصان ہوگا۔ الیکشن کمیشن کو ایسا انتظام کرنا چاہیے تھا کہ جس سے ووٹ کی شرح بڑھتی لیکن پہلے لوگ پولنگ اسٹیشن کا پوچھتے تھے کہ کہاں ہے اور اب اپنے حلقہ کا پوچھیں گے۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ 2018ء میں دینی جماعتیں ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لیں گی۔ متحدہ مجلس عمل بحال ہوچکی ہے تاہم 20 مارچ کو کراچی میں ہونے والے اجلاس میں تنظیم سازی کے حوالے سے فیصلے، آئندہ کے لائحہ عمل اور مشترکہ جلسوں کا اعلان کیا جائے گا۔ ملکی اور بین الاقوامی حالات کا تقاضا ہے کہ دینی جماعتوں کا اتحاد بنے۔