قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ 

348

بخلاف اس کے جو لوگ اللہ اور ا س کے تمام رسولوں کو مانیں، اور اْن کے درمیان تفریق نہ کریں، اْن کو ہم ضرور اْن کے اجر عطا کریں گے، اور اللہ بڑا درگزر فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے ۔ یہ اہل کتاب اگر آج تم سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ تم آسمان سے کوئی تحریر اْن پر نازل کراؤ تو اِس سے بڑھ چڑھ کر مجرمانہ مطالبے یہ پہلے موسیٰؑ سے کر چکے ہیں اْس سے تو اِنہوں نے کہا تھا کہ ہمیں خدا کو علانیہ دکھا دو اور اِسی سرکشی کی وجہ سے یکایک اِن پر بجلی ٹوٹ پڑی تھی پھر انہوں نے بچھڑے کو اپنا معبود بنا لیا، حالانکہ یہ کھلی کھلی نشانیاں دیکھ چکے تھے اس پر بھی ہم نے اِن سے درگزر کیا ہم نے موسیٰؑ کو صریح فرمان عطا کیا ۔ اور اِن لوگوں پر طور کو اٹھا کر اِن سے (اْس فرمان کی اطاعت کا) عہد لیا ہم نے اِن کو حکم دیا کہ دروازے میں سجدہ ریز ہوتے ہوئے داخل ہوں ہم نے اِن سے کہا کہ سبت کا قانون نہ توڑو اوراس پر اِن سے پختہ عہد لیا ۔ (سورۃ النساء:152تا154)
سیدنا ابوذر غفاریؓ فرماتے ہیں کہ میں (ایک مرتبہ) رسول اللہ ؐ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپؐ ایک سفید کپڑا اوڑھے سو رہے تھے۔ پھر دوبارہ آپؐ کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوا جب آپؐ بیدار ہو چکے تھے آپؐ نے فرمایا: ’’جس آدمی نے صدق دل سے لا الہ الا اللہ (کا سچے دل سے اعتراف و اقرار کیا) اور اسی عقیدے پر اس کا انتقال ہو گیا تو وہ ضرور جنت میں داخل کیا جائے گا‘‘۔ میں نے عرض کیا: ’’اگرچہ اس نے چوری اور زنا کا ارتکاب کیا ہو؟ آپؐ نے فرمایا: ’’ہاں، خواہ وہ چوری اور زنا کے جرم کا مرتکب کیوں نہ ہو۔ میں نے پھر سوال کیا، اگرچہ اس نے چوری اور زنا کا ارتکاب ہی کیوں نہ کیا ہو؟ آپؐ نے فرمایا: ہاں خواہ وہ چوری اور زنا کے جرم کا مرتکب کیوں نہ ہو؟ میں نے عرض کیا، اگرچہ اس نے چوری اور زنا کے جرم کا ارتکاب کیا ہو؟ آپؐ نے یہی فرمایا: ’’ہاں خواہ وہ چوری اور زنا کا مرتکب ہی کیوں نہ ہوا ہو، اور خواہ ابوذر کو کتنا ہی ناگوار گزرے‘‘۔ (بخاری و مسلم، مشکوٰۃ)