بھارت میں پاکستانی سفارتی عملے کو ہراساں کرنا قابل مذمت ہے ، میاں مقصود

164

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے بیان کہ ’’ضرورت پڑی تو پاکستانی سرحد پار کرنے میں دیر نہیں کریں گے‘‘ پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک جانب بھارت مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے لیے مذاکرات کی بات کررہا ہے تو دوسری جانب کھلم کھلا دھمکیاں اور ہمارے سفارتکاروں اور ان کے اہل وعیال کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ بھارتی حکمران صرف اور صرف دنیا کی نظروں میں دھول جھونکنے کے خاطر مذاکرات کی بات کررہے ہیں جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ وہ کشمیری رہنماؤں سے پاکستان کے بغیر بات چیت کرکے عالمی دباؤکوکم کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل نہایت ضروری ہے۔ بھارت کی انتہا پسندانہ سوچ اور مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے تیسری عالمی جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہو کر کنٹرول لائن کی مسلسل خلاف ورزی اور مقبوضہ کشمیر میں نہتے مسلمانوں پر بدترین مظالم ڈھا رہا ہے۔ خطے میں طاقت کا عدم توازن بلاشبہ ہمسایہ ممالک کے لیے تشویش ناک ہے۔ امریکا سوچے سمجھے منصوبے کے تحت جنوبی ایشیا میں بھارت کو چین کے مدمقابل کھڑا کرکے چودھراہٹ قائم کرنا چاہتا ہے۔ میاں مقصود احمد نے حریت کانفرنس کی جانب سے پاکستان کے بغیر مذاکرات کی بھارتی پیشکش کو ٹھکرانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کا بچہ بچہ بھارت کی تمام منفی سازشوں اور مکارانہ عزائم سے بخوبی آگاہ ہے۔ کشمیریوں کی تیسری نسل برہان مظفروانی کی صورت میں بھارت کے غاصبانہ قبضے کیخلاف علم جہاد بلند کیے ہوئے ہے۔ پاکستان کے حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ بھارت کی ہٹ دھرمی کا جواب اسی کی زبان میں دیں۔ جب تک مسئلہ کشمیر کا حل 3 کروڑ کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق نہیں نکل آتا، جنوبی ایشیا میں امن کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ پاکستان کی سیاسی وعسکری قیادت اس حوالے سے اپنا کردار اداکرے اور مسئلہ کشمیر کواقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کروانے کے لیے کوششوں کو تیزے کرے۔