شوگر ملوں کے خلاف توہین عدالت کی پیٹیشن داخل کر نے کا فیصلہ

199

پنگریو ( نامہ نگار) سندھ میں کرشنگ سیزن اختتام کی جانب رواں دواں مگرسندھ ہائی کورٹ کی جانب سے گنے کے نرخ ایک سو ساٹھ روپے فی من مقرر کرنے کے احکامات پر شوگر مل مالکان نے تاحال عمل نہیں کیا اورگنے کی ہر ٹرالی کے وزن میں بھاری کٹوتی کر نے کے ساتھ ساتھ نرخ ایک سو تیس روپے فی من دینے کے باعث سندھ کے کاشت کاروں کو ہونے والے کروڑوں روپے کے معاشی نقصان پر کاشت کاروں نے شوگر ملوں کے خلاف توہین عدالت کی پیٹیشن داخل کر نے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں ملنے والی معلومات کے مطابق صوبے کے کاشت کاروں کی نمائیندہ تنظیم سندھ آبادگار بورڈ کی جانب سے شوگر ملوں کے خلاف توہین عدالت مقدمے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور آئندہ دو تین روز میں توہین عدالت کی پیٹیشن داخل کی جارہی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے شوگر ملوں کو گنے کے نرخ ایک سو ساٹھ روپے فی من ادا کر نے کا حکم دیا تھا تاہم چار ماہ سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود ان احکامات پر عمل در آمد نہیں کیا گیا سندھ کی شوگر ملوں کی جانب سے نہ صرف کاشت کاروں کو گنے کے نرخ ایک سو تیس روپے فی من ادا کیے جارہے ہیں بلکہ شوگر ملوں کو فراہم کی جانے والے گنے کی ہر ٹرالی سے جبری طور پر وزن کی بھاری کٹوتی کی جارہی ہے جس کی وجہ سے کاشت کاروں کو مجموعی طور پر کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے اس صورتحال پرکاشت کاروں کی تنظیم سندھ آبادگار بورڈ نے شوگر ملوں کے خلاف توہین عدالت کی پیٹیشن داخل کر نے کا فیصلہ کیا ہے اس مقدمے میں شوگر ملوں کی جانب سے کاشت کاروں کے گنے کے وزن سے کی جانے والی جبری کٹوتی اور عدالت عالیہ کے احکامات کے باوجود گنے کے نرخ ایک سو ساٹھ روپے فی من ادا نہ کر نے کے ثبوت بھی پیش کیے جائیں گے اس حوالے سے سندھ آبادگار بورڈنے متاثرہ کاشت کاروں سے ثبوت اکھٹے کر لیے ہیں ذرائع کے مطابق کاشت کاروں نے اس حوالے سے متعلقہ محکمہ جاتی فورم کین کمشنرسندھ کے پاس بھی اپنی شکایات جمع کرائی تھیں مگر کین کمشنر نے ان شکایات کا کوئی نوٹس نہیں لیا شوگر ملوں کی جانب سے کرشنگ سیزن کے اختتامی ہفتوں میں گنے کے وزن سے جبری کٹوتی کی شرح میں اضافہ کر نے کے ساتھ ساتھ کیش کوڈ کے نام پر کھولے گئے اپنے من پسند اکاؤنٹس کے ذریعے گنے کی خریداری میں گنے کے کاشت کاروں کو ایک سو تیس روپے فی من سے بھی کم رقم ادا کر نے کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے اور شوگر ملیں کاشت کاروں کو کروڑوں روپے کا معاشی نقصان پہنچا رہی ہیں جس کے خلاف سندھ آبادگار بورڈ اور دیگر کاشت کاروں نے سندھ ہائی کورٹ میں توہین عدالت کا کیس فائل کر نے کا فیصلہ کیا ہے۔